Ghausiya Khan Sabeen

غوثیہ خان سبین

غوثیہ خان سبین کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    چل دیا ناز زمانے کے اٹھانے والا

    چل دیا ناز زمانے کے اٹھانے والا سارے گھر لے گیا گھر چھوڑ کے جانے والا آنکھ پر نم ہے یہی سوچ کے اہل دل کی لوٹ کر اب نہیں آئے گا ہنسانے والا بات تو کرتے ہیں سب لوگ وفا کی لیکن کس نے دیکھا ہے کہاں پر ہے نبھانے والا اب پریشان سا پھرتا ہے زمانے بھر میں زخم دل پر مرے تیزاب لگانے ...

    مزید پڑھیے

    قدم قدم پہ ہے رقصاں اداسیوں کا جھنڈ

    قدم قدم پہ ہے رقصاں اداسیوں کا جھنڈ نفس نفس میں اترتا ہے سسکیوں کا جھنڈ ہمارے دل کی اداسی کسی کو کیا معلوم ہمیں سمجھ نہ سکے کیوں ہے ہچکیوں کا جھنڈ تمہارا ساتھ ہی چاہا تھا کیا گناہ کیا امڈ پڑا تھا کیوں راہوں میں بجلیوں کا جھنڈ سبینؔ مجھ کو بھی لاحق ہے موت کا خطرہ مرے بھی ساتھ ہے ...

    مزید پڑھیے

    اک سرد جنگ کا ہے اثر میرے خون میں

    اک سرد جنگ کا ہے اثر میرے خون میں احساس ہو رہا ہے دسمبر کا جون میں کس نے ہلائی آج یے زنجیر آگہی ایک شور سا بپا ہے میرے اندرون میں یہ اور بات خود کو بکھرنے نہیں دیا یادیں خلل تو ڈال رہیں تھیں سکون میں میرا تمہارے ہجر نے یہ حال کر دیا شب کو تمہاری شکل نظر آئی مون میں تحفہ مرے خلوص ...

    مزید پڑھیے

    آندھی میں بھی چراغ مگن ہے صبا کے ساتھ

    آندھی میں بھی چراغ مگن ہے صبا کے ساتھ لگتا ہے ساز باز ہوئی ہے ہوا کے ساتھ لب پر خدا کا نام ہو دل میں وطن کا درد نکلے بدن سے روح مری اس ادا کے ساتھ ان کو بہت غرور تھا اپنی جفاؤں پر ہم بھی وہیں اڑے رہے اپنی وفا کے ساتھ نظریں جھکا کے سامنے میرے کھڑا ہے وو شرمندگی کی اپنے بدن پر قبا ...

    مزید پڑھیے

    مختصر سی بات کو بھی مسئلہ کہتے رہے

    مختصر سی بات کو بھی مسئلہ کہتے رہے زندگی میں آپ کو کیوں رہنما کہتے رہے بے وفا ہونے کا فتویٰ دے دیا ان نے ہمیں عمر بھر جن کے ستم کو ہم وفا کہتے رہے کر دیا مسمار ان نے ایک پل میں قصر دل جن کے خستہ گھر کو بھی ہم خوش نما کہتے رہے ہر گھڑی ہر وقت ہر پل ہر جگہ بے خوف ہم وہ ہمارے تھے ہمارے ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 نظم (Nazm)

    منتظر

    جب کبھی میں اداس ہوتی ہوں اک ہجوم آنسوؤں کا پلکوں پر منتظر اذن کو تڑپاتا ہے کیا کروں میں سمجھ نہیں آتا کس طرح سے تمہاری یادوں کو صورت اشک میں بہا ڈالوں کیا کہوں اک گھٹن کا عالم ہے میں ہوں تنہائی اور تری یادیں ہر گھڑی دل کو آرزو ہے یہی جو ابھی تک نہیں ہوا جاناں کاش ایسا کبھی ...

    مزید پڑھیے

    پیا خموش ہے میرا

    بہت گم سم بہت خموش ہے وہ چند عرصے سے سمجھ میں کچھ نہیں آتا کہ آخر ماجرا کیا ہے وہی موسم وہی چاہت وہی رنگت بھی پھولوں میں مگر اک اس کہ خموشی نے اس پر کیف موسم کو ہمارے واسطے موسم خزاں کا بنا ڈالا پرندے اب بھی باغوں میں چہکتے ہیں گھٹائیں اب بھی آتی ہیں ہوائیں اب بھی چلتی ہیں مگر پھر ...

    مزید پڑھیے