Ghalib Ayaz

غالب ایاز

غالب ایاز کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    ہوا کرے گا ہر اک لفظ مشکبار اپنا

    ہوا کرے گا ہر اک لفظ مشکبار اپنا ابھی سکوں سے کیے جاؤ انتظار اپنا اٹھا لیا ہے حلف گرچہ جاں نثاری کا مجھے سنبھال کہ ہوتا ہوں بار بار اپنا اداس آنکھ کو ہے انتظار فصل مراد کبھی تو موسم جاں ہوگا سازگار اپنا تمہارے در سے اٹھائے گئے ملال نہیں وہاں تو چھوڑ کے آئے ہیں ہم غبار ...

    مزید پڑھیے

    کبھی گمان کبھی اعتبار بن کے رہا

    کبھی گمان کبھی اعتبار بن کے رہا دیار چشم میں وہ انتظار بن کے رہا ہزار خواب مری ملکیت میں شامل تھے میں تیرے عشق میں سرمایہ دار بن کے رہا تمام عمر اسے چاہنا نہ تھا ممکن کبھی کبھی تو وہ اس دل پہ بار بن کے رہا اسی کے نام کروں میں تمام عہد خیال درون جاں جو مرے سوگوار بن کے رہا اگرچہ ...

    مزید پڑھیے

    حسن کے زیر بار ہو کہ نہ ہو

    حسن کے زیر بار ہو کہ نہ ہو اب یہ دل بے قرار ہو کہ نہ ہو مرگ انبوہ دیکھ آتے ہیں آنکھ پھر اشکبار ہو کہ نہ ہو کرب پیہم سے ہو گیا پتھر اب یہ سینہ فگار ہو کہ نہ ہو پھر یہی رت ہو عین ممکن ہے پر ترا انتظار ہو کہ نہ ہو شاخ زیتون کے امیں ہیں ہم شہر میں انتشار ہو کہ نہ ہو شعر میرے سنبھال کر ...

    مزید پڑھیے

    بس تیرے لیے اداس آنکھیں

    بس تیرے لیے اداس آنکھیں اف مصلحت نا شناس آنکھیں بے نور ہوئی ہیں دھیرے دھیرے آئیں نہیں مجھ کو راس آنکھیں آخر کو گیا وہ کاش رکتا کرتی رہیں التماس آنکھیں خوابیدہ حقیقتوں کی ماری پامال اور بدحواس آنکھیں درپیش جنوں کا مرحلہ اور فاقہ ہے بدن تو پیاس آنکھیں

    مزید پڑھیے

    جہاں خراب سہی ہم بدن دریدہ سہی

    جہاں خراب سہی ہم بدن دریدہ سہی تری تلاش میں نکلے ہیں پا بریدہ سہی جہان شعر میں میری کئی ریاستیں ہیں میں اپنے شہر میں گمنام و ناشنیدہ سہی بھلے ہی چھاؤں نہ دے آسرا تو دیتا ہے یہ آرزو کا شجر ہے خزاں رسیدہ سہی انہی بجھی ہوئی آنکھوں میں خواب اتریں گے یقیں نہ چھوڑ یہ بیمار و شب گزیدہ ...

    مزید پڑھیے

تمام