George Puech Shor

جارج پیش شور

جارج پیش شور کی غزل

    پیک خیال بھی ہے عجب کیا جہاں نما

    پیک خیال بھی ہے عجب کیا جہاں نما آیا نظر وہ پاس جو اپنے سے دور تھا اس ماہرو پہ آنکھ کسی کی نہ پڑ سکی جلوہ تھا طور کا کہ سراسر وہ نور تھا دیتے نہ دل جو تم کو تو کیوں بنتی جان پر کچھ آپ کی خطا نہ تھی اپنا قصور تھا ذرہ کی طرح خاک میں پامال ہو گئے وہ جن کا آسماں پہ سر پر غرور تھا

    مزید پڑھیے

    یہ فرق جیتے ہی جی تک گدا‌ و شاہ میں ہے

    یہ فرق جیتے ہی جی تک گدا‌ و شاہ میں ہے وگرنہ بعد فنا مشت خاک راہ میں ہے نشاں مقام کا غم اور نہ رہنما کوئی غرض کہ سخت اذیت عدم کی راہ میں ہے گدا نے چھوڑ کے دنیا کو نقد‌ دیں پایا بھلا یہ لطف کہاں شہ کے عز و جاہ میں ہے پسند طبع نہیں اپنی چار دن کا ملاپ مزا تو زیست کا اے میری جاں نباہ ...

    مزید پڑھیے

    رکے ہے آمد و شد میں نفس نہیں چلتا

    رکے ہے آمد و شد میں نفس نہیں چلتا یہی ہے حکم الٰہی تو بس نہیں چلتا ہوا کے گھوڑے پہ رہتا ہے وہ سوار مدام کسی کا اس کے برابر فرس نہیں چلتا گزشتہ سال جو دیکھا وہ اب کے سال نہیں زمانہ ایک سا بس ہر برس نہیں چلتا نہیں ہے ٹوٹے کی بوٹی جہان میں پیدا شکستہ جب ہوا تار نفس نہیں چلتا

    مزید پڑھیے