Gauhar Usmani

گوہر عثمانی

گوہر عثمانی کی غزل

    یا رب دل و نظر پہ مسلط کبھی نہ ہو

    یا رب دل و نظر پہ مسلط کبھی نہ ہو وہ بے خودی کہ جس میں شعور خودی نہ ہو اتنا نہ دور جاؤ حد اختلاف سے ممکن ہے پھر وہاں سے کبھی واپسی نہ ہو دل میں خلوص ہو تو ہو اک مستقل خلوص وہ کیا خلوص ہے جو کبھی ہو کبھی نہ ہو ترک تعلقات کی اک شرط یہ بھی تھی دل ٹوٹ جائے اور کوئی آواز بھی نہ ہو جی ...

    مزید پڑھیے

    غم دیتے ہیں تو اضطراب نہ دے

    غم دیتے ہیں تو اضطراب نہ دے زندگی دے مگر عذاب نہ دے مسکرانے کے ہیں کئی مفہوم مسکرا کر کوئی جواب نہ دے اس کی تعبیر کس سے پوچھوں گا میری آنکھوں کو کوئی خواب نہ دے خود شناسی مٹائے دیتا ہے عیش اتنا بھی بے حساب نہ دے مجھ کو جو چاہے دے سزا لیکن مصلحت کی کوئی نقاب نہ دے تیری ضد ہے یہی ...

    مزید پڑھیے

    ترا حسن ہے وہ صہبا کہ کوئی مثال کیا دے

    ترا حسن ہے وہ صہبا کہ کوئی مثال کیا دے کبھی تشنگی بجھا دے کبھی تشنگی بڑھا دے یہ جہاں ہے اک تماشہ کوئی دوست ہے نہ دشمن وہی آگ روشنی دے وہی آشیاں جلا دے یہ طریق دلبری ہے کہ ادائے دلنوازی کسی جرم پر نوازے کسی جرم پر سزا دے ابھی ظلمت خرد میں ہے وفا کی تابناکی یہ چراغ بجھ نہ جائے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2