Gauhar Usmani

گوہر عثمانی

گوہر عثمانی کی غزل

    کبھی شادماں کبھی پر الم تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

    کبھی شادماں کبھی پر الم تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہ کرم کے روپ میں اک ستم تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہی عہد رسم و رہ وفا وہ دل و نظر کا معاملہ مجھے یاد ہے مرے محترم تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہی غنچہ غنچہ و گل بہ گل وہی رخ بہ رخ وہی دل بہ دل کبھی تھے چمن کی بہار ہم تمہیں یاد ہو ہو کہ ...

    مزید پڑھیے

    مزاج مستقل دینا شعور معتبر دینا

    مزاج مستقل دینا شعور معتبر دینا جھکا پائے نہ جس کو وقت کا طوفاں وہ سر دینا مجھے عمر خضر دینا کہ عمر مختصر دینا مرے افکار لیکن زندۂ جاوید کر دینا جو اٹھے سمت ماضی وہ نظر میرا نہیں حاصل پس دیوار مستقبل جو دیکھے وہ نظر دینا مجاہد جنگ کے میداں کو جائے جس طرح گھر سے یہ منظر ذہن میں ...

    مزید پڑھیے

    خواب تیرے ہیں یہ خوابوں کا نگر تیرا ہے

    خواب تیرے ہیں یہ خوابوں کا نگر تیرا ہے ذکر انفاس میں ہر شام و سحر تیرا ہے جلوہ ہر گام سر راہ گزر تیرا ہے آنکھ میری ہے مگر حسن نظر تیرا ہے بے ارادہ جو اٹھے ہیں وہ قدم میرے ہیں بے محابا جو گزرتا ہے سفر تیرا ہے میری بے ربط دعاؤں کو رسائی دے دے لفظ میرے ہیں مگر باب اثر تیرا ہے زندگی ...

    مزید پڑھیے

    بجز خیال غم محبت کوئی مرا ہم سفر نہیں ہے

    بجز خیال غم محبت کوئی مرا ہم سفر نہیں ہے میں اب وہاں سے گزر رہا ہوں جہاں کسی کا گزر نہیں ہے الم بھی کب ساتھ چھوڑ جائے کسی کو اس کی خبر نہیں ہے بہار تو پھر بہار ٹھہری خزاں بھی اب معتبر نہیں ہے فضائیں نکہت میں ڈھل رہی ہیں وفا کا اقرار ہو رہا ہے خود اپنے جلووں میں وہ بھی گم ہیں ہمیں ...

    مزید پڑھیے

    دل میں رہنا کبھی خوابوں کے نگر میں رہنا

    دل میں رہنا کبھی خوابوں کے نگر میں رہنا تم جہاں رہنا محبت کے سفر میں رہنا خیر مقدم کے لئے آؤں گا میں بھی اک دن تم ابھی سلسلۂ شام و سحر میں رہنا وقت سمتوں کے تعین کو بدل سکتا ہے تم مرے ساتھ محبت کے سفر میں رہنا معجزہ یہ بھی ہے اس دور کے فنکاروں کا آگ سے کھیلنا اور موم کے گھر میں ...

    مزید پڑھیے

    حقیقتوں سے کبھی انحراف مت کیجے

    حقیقتوں سے کبھی انحراف مت کیجے قصور جس کا ہو اس کو معاف مت کیجے کسی بزرگ کے چہرے پہ کچھ نہیں لکھا ادب تو کیجیے اس کا طواف مت کیجے خطا ہو آپ کی تو کیجیے اسے تسلیم خطا نہ ہو تو کبھی اعتراف مت کیجے معاہدہ ہو تعلق ہو انکساری ہو کبھی مزاج کے اپنے خلاف مت کیجے وہ گھر کا راز ہو یا ...

    مزید پڑھیے

    کبھی شعور کبھی دل کبھی سخن مہکے

    کبھی شعور کبھی دل کبھی سخن مہکے کہو وہ شعر کہ دنیائے فکر و فن مہکے عطا ہمیں بھی جو ہو جائے میرؔ کا انداز تو لفظ لفظ سے معنی کا پیرہن مہکے رہوں خموش تو پھولوں کو نیند آ جائے پڑھوں جو شعر تو لفظوں کا بانکپن مہکے لرزتے ہونٹوں کی وہ گفتگو تو یاد نہیں بس اتنا یاد ہے برسوں لب و دہن ...

    مزید پڑھیے

    اب صلیبیں شاہراہوں پر سجا دی جائیں گی

    اب صلیبیں شاہراہوں پر سجا دی جائیں گی عکس رہ جائیں گے تصویریں ہٹا دی جائیں گی بات کرنے کو ترس جائیں گے ارباب وفا بندشیں اتنی زبانوں پر لگا دی جائیں گی جن کتابوں میں وفا کا ذکر آئے گا نظر صبر کیجے وہ کتابیں بھی جلا دی جائیں گی آپ اور تم کا تصور بھی فنا ہو جائے گا جتنی قدریں ہیں ...

    مزید پڑھیے

    رخ سے فطرت کے حجابات اٹھا دیتا ہے

    رخ سے فطرت کے حجابات اٹھا دیتا ہے آئنہ ٹوٹ کے پتھر کو صدا دیتا ہے عظمت اہل وفا اور بڑھا دیتا ہے غم مسلسل ہو تو پھر غم بھی مزا دیتا ہے دل دھڑکتا ہے تو پہروں نہیں سونے دیتا نیند آتی ہے تو احساس جگا دیتا ہے تم نے شاید کبھی اس بات کو سوچا ہوگا وقت ہاتھوں کی لکیریں بھی مٹا دیتا ہے جو ...

    مزید پڑھیے

    تیری تصویر کو دھندلا نہیں ہونے دیں گے

    تیری تصویر کو دھندلا نہیں ہونے دیں گے زندگی ہم تجھے رسوا نہیں ہونے دیں گے سر پہ ہر لمحہ رہیں گے ترے آنچل کی طرح تو غزل ہے تجھے تنہا نہیں ہونے دیں گے جن مکانوں سے ہے منسوب خدا کی عظمت ان مکانوں میں اندھیرا نہیں ہونے دیں گے جان جاتی ہے چلی جائے بلا سے لیکن ہم محبت کو تماشا نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2