Gauhar Hoshiyarpuri

گوہر ہوشیارپوری

  • 1930 - 2000

گوہر ہوشیارپوری کے تمام مواد

20 غزل (Ghazal)

    اک سایۂ شام یاد آیا

    اک سایۂ شام یاد آیا خوشبو کا خرام یاد آیا دھویا ہوا سات پانیوں میں کیا نام تھا نام یاد آیا لہجے میں شگفتگی گلوں کی اک شستہ کلام یاد آیا اچھا ہوا گور تک تو پہنچے یاروں کو سلام یاد آیا اے موجۂ باد کیا ہوا ہے کیا تازہ پیام یاد آیا کچھ اور زمیں میں گڑ گئے ہم جب اپنا مقام یاد ...

    مزید پڑھیے

    سمن بروں سے چمن دولت نمو مانگے

    سمن بروں سے چمن دولت نمو مانگے ہوائے دامن گل گیسوؤں کی بو مانگے طراز شوخیٔ پا ہے گیاہ سبز کی مانگ خرام ناز کا انداز آب جو مانگے بکھرتی زلف سے ٹوٹے غرور شب کا طلسم سحر کا حسن فسون رخ نکو مانگے ورق ورق گل تر موج موج باد سحر بدن کا لمس ترے پیرہن کی بو مانگے شگاف کوہ نہ تھا تیشۂ ...

    مزید پڑھیے

    دل سلسلۂ شوق کی تشہیر بھی چاہے

    دل سلسلۂ شوق کی تشہیر بھی چاہے زنجیر بھی آوازۂ زنجیر بھی چاہے آرام کی صورت نظر آئے تو کچھ انساں نیرنگ شب و روز میں تغییر بھی چاہے سودائے طلب کو نہ توکل کے عوض دے یہ شرط تو خود خالق تقدیر بھی چاہے لازم ہے محبت ہی محبت کا بدل ہو تصویر جو دیکھے اسے تصویر بھی چاہے اک پل میں بدلتے ...

    مزید پڑھیے

    ہے جو بھی جزا سزا عطا ہو

    ہے جو بھی جزا سزا عطا ہو ہونا ہے جو آج برملا ہو اس دن بھی جو سر پہ دھوپ چمکی جس دن پہ بہت فریفتہ ہو اس رات بھی نیند اگر نہ آئی جس رات پہ اس قدر فدا ہو رنگوں میں وہی تو رنگ نکلا جو تیری نظر میں جچ گیا ہو پھولوں میں وہی تو پھول ٹھہرا جو تیرے سلام کو کھلا ہو اک شخص خدا بنا ہوا ہے کیا ...

    مزید پڑھیے

    یہ صحرائے طلب یا بیشۂ آشفتہ حالی ہے

    یہ صحرائے طلب یا بیشۂ آشفتہ حالی ہے کوئی دریوزہ گر اپنا کوئی تیرا سوالی ہے حوادث سے نبرد آرائیوں کا کس کو یارا تھا جنوں اپنا سلامت جس نے ہر افتاد ٹالی ہے ترے اغماض کی خو سیکھ لی اہل مروت نے کہ محفل درد کی اب صاحب محفل سے خالی ہے حضوری ہو کہ مہجوری محبت کم نہیں اس سے تب اپنا بخت ...

    مزید پڑھیے

تمام