Fiza Kausari

فضا کوثری

فضا کوثری کی غزل

    تمام جسم کی پرتیں جدا جدا کرکے

    تمام جسم کی پرتیں جدا جدا کرکے جئے چلے گئے قسطوں میں لوگ مر مر کے ہر ایک موج مرے پاؤں چھو کے لوٹ گئی کہیں یہ خواب نہ ہوں نیند کے سمندر کے مری کمان میں ہیں نا توانیاں میری خود اپنی ذات پہ ہیں تیر میرے تیور کے عجب حسین خیالوں کو ذہن پالتا ہے تراشتا ہے صنم بھی تو سنگ مرمر کے بھٹک ...

    مزید پڑھیے