فطرت انصاری کی غزل

    انتخاب نگہ شوق کو مشکل بھی نہیں

    انتخاب نگہ شوق کو مشکل بھی نہیں کوئی آئینہ ترا آج مقابل بھی نہیں کون سے گل کی خبر باد سحر لائی ہے صحن گلشن میں کہیں شور عنادل بھی نہیں جانے اب کون سی منزل میں میں ارباب جنوں دور تک دشت میں آواز سلاسل بھی نہیں تیر آتے ہیں کمیں گاہ سے میری جانب میری تقدیر میں کیا جلوۂ قاتل بھی ...

    مزید پڑھیے

    ان کا منشا ہے نہ پھیلے خس و خاشاک میں آگ

    ان کا منشا ہے نہ پھیلے خس و خاشاک میں آگ آتش دل نہ لگا دیدۂ نمناک میں آگ برق غم بن کے جو احساس نظر پھونک گئی اس قدر تھی ترے اک جملۂ بے باک میں آگ شعلۂ مے کی نوازش ہے تو لگ جائے گی ساز ہستی کے ہر اک نغمۂ ناپاک میں آگ ان کے آنگن میں بھی انگارے برس جائیں گے آہ سوزاں نہ لگا دامن افلاک ...

    مزید پڑھیے

    ذوق نظر کو جلوۂ بے تاب لے گیا

    ذوق نظر کو جلوۂ بے تاب لے گیا تعبیر کے نشاط کو اک خواب لے گیا موج‌ سبک خرام کی تحریک ہی تو تھا وہ حوصلہ جو مجھ کو تہہ آب لے گیا سر ان کی بارگاہ میں جھک تو گیا مگر دل آبروئے منبر و محراب لے گیا نغمات دل فضا میں بکھرنے نہ پائے تھے تار نفس کو صدمۂ مضراب لے گیا دل ارتقائے ذہن کا ...

    مزید پڑھیے

    نگاہ حسن کی تاثیر بن گیا شاید

    نگاہ حسن کی تاثیر بن گیا شاید خیال ذہن میں زنجیر بن گیا شاید وہ ایک نام جو تم نے مٹا دیا ہے ابھی جبین وقت پہ تحریر بن گیا شاید مری نگاہ میں نا معتبر تھا جس کا وجود وہ فاصلہ مری تقدیر بن گیا شاید خود اپنا چہرہ بھی اب تو نظر نہیں آتا ہر آئنہ تری تصویر بن گیا شاید رہ خلوص میں فطرت ...

    مزید پڑھیے

    حسن فطرت کے امیں قاتل کردار نہ بن

    حسن فطرت کے امیں قاتل کردار نہ بن شہرت غم کے لئے رونق بازار نہ بن تارک رسم وفا اور گنہ گار نہ بن محرم عشق ہے تو محرم اسرار نہ بن اپنی گردن پہ مچلتی ہوئی تلوار نہ بن ننگ ایماں ہی سہی صورت انکار نہ بن بد گمانی کو مری اور بڑھا دیتا ہے ان کا یہ کہنا کہ دامن کش اغیار نہ بن رہرو منزل ...

    مزید پڑھیے

    کرم کے نام پہ ان کا عتاب چاہتے ہیں

    کرم کے نام پہ ان کا عتاب چاہتے ہیں نگاہ شوق کو ہم کامیاب چاہتے ہیں سکون دل میں غم و اضطراب چاہتے ہیں ہم ایسے لوگ بھی کیا انقلاب چاہتے ہیں چمن میں عہد بہاراں کی آرزو کر کے قفس نصیب قفس پر عذاب چاہتے ہیں یہ آزمائش قلب و نظر معاذ اللہ تمہارے جلوے کو ہم بے نقاب چاہتے ہیں مجھے رقیب ...

    مزید پڑھیے

    نئے جہاں میں پرانی شراب لے آئے

    نئے جہاں میں پرانی شراب لے آئے اندھیری رات میں ہم آفتاب لے آئے مرے یقین میں گنجائش دلیل نہیں جواز ڈھونڈنے والے کتاب لے آئے پڑے تھے ایک ہی عالم میں اہل مے خانہ شکست جام سے ہم انقلاب لے آئے وہ کامیاب محبت ہیں جو ترے در سے خود اپنے آپ کو نا کامیاب لے آئے تمام عمر جو چھایا رہے گا ...

    مزید پڑھیے

    دامن حسن میں ہر اشک تمنا رکھ دو

    دامن حسن میں ہر اشک تمنا رکھ دو دین کی راہ میں ہنگامۂ دنیا رکھ دو ظلم کے سامنے اخلاص کا پردہ رکھ دو نوک ہر خار پہ برگ گل رعنا رکھ دو اپنی تاریخ کے اوراق الٹنا ہیں اگر گلشن عیش پہ تپتا ہوا صحرا رکھ دو جس سے وابستہ رہے ڈوبنے والے کی امید ایک تنکا ہی سہی تم لب دریا رکھ دو تم جو ...

    مزید پڑھیے

    بعد مدت کے خیال مے و مینا آیا

    بعد مدت کے خیال مے و مینا آیا زندگی پھر مجھے جینے کا قرینہ آیا ہر نفس زیست کے ماتھے پہ پسینہ آیا یہ بھی جینا ہے کہ ایسا ہمیں جینا آیا کتنے پہلو نظر آ جائیں نہ جانے دل کے آئنہ ساز کے ہاتھوں میں نگینہ آیا پھر سر بزم کوئی جام بکف آتا ہے ترک توبہ کے تصور پہ پسینہ آیا تہمت بادہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ نہیں کثرت آلام سے جل جاتے ہیں

    یہ نہیں کثرت آلام سے جل جاتے ہیں دل تمنائے خوش انجام سے جل جاتے ہیں ان سے پوچھے کوئی مفہوم حیات انساں مقبروں میں جو دیئے شام سے جل جاتے ہیں ذکر آتا ہے مرا اہل محبت میں اگر میرے احباب مرے نام سے جل جاتے ہیں شمع جلتی ہے تو رو دیتی ہے سوز غم سے اور پروانے تو آرام سے جل جاتے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2