فضل الرحمٰن کی نظم

    شاعر کی التجا

    پیام شوق کو سوز اثر دے نوا میں آگ کی تاثیر بھر دے حکومت کا نہیں میں آرزو مند نہ یہ کہتا ہوں جاہ و مال و زر دے عطا کر لفظ و معنی کے جواہر در نایاب لا ثانی گہر دے دل تیرہ کو رکھ آگاہ فطرت سواد چشم کو حسن نظر دے قمر کی روشنی خورشید کی ضو سکوت شام نغمات سحر دے پیام شوق کو سوز اثر دے نوا ...

    مزید پڑھیے

    زندگی اور موت

    موت اک خواب ہے اجزائے بدن کا ہمدم زندگی نام ہے احساس کی بیداری کا موت جس رہ‌‌ گزر شوق میں رہزن کا نقاب زندگی رخت اسی راہ طلب گاری کا زندگی جسم و دل و جاں کی منظم قوت موت اظہار پریشانی‌ و لاچاری کا موت صحراؤں میں بکھرے ہوئے ذروں کا غبار زندگی نقش انہی ذروں کی چمن کاری کا موت بے ...

    مزید پڑھیے