شاعر کی التجا
پیام شوق کو سوز اثر دے نوا میں آگ کی تاثیر بھر دے حکومت کا نہیں میں آرزو مند نہ یہ کہتا ہوں جاہ و مال و زر دے عطا کر لفظ و معنی کے جواہر در نایاب لا ثانی گہر دے دل تیرہ کو رکھ آگاہ فطرت سواد چشم کو حسن نظر دے قمر کی روشنی خورشید کی ضو سکوت شام نغمات سحر دے پیام شوق کو سوز اثر دے نوا ...