زندگی اور موت
موت اک خواب ہے اجزائے بدن کا ہمدم
زندگی نام ہے احساس کی بیداری کا
موت جس رہ گزر شوق میں رہزن کا نقاب
زندگی رخت اسی راہ طلب گاری کا
زندگی جسم و دل و جاں کی منظم قوت
موت اظہار پریشانی و لاچاری کا
موت صحراؤں میں بکھرے ہوئے ذروں کا غبار
زندگی نقش انہی ذروں کی چمن کاری کا
موت بے مائیگی دامان زمیں کی گویا
زندگی سلسلہ بادل کی گہر باری کا
زندگی قافلۂ سعی کی پیہم تگ و دو
موت دم بھر کے لیے وقفہ ہے بیکاری کا
زندگی کا جسے معلوم ہو مطلب اس کو
موت کا خوف نہ گردوں کی تبہ کاری کا