Fazal Ilahi Bahar

فضل الٰہی بہار

فضل الٰہی بہار کی غزل

    قہر کیسا صبح دم باد بہاری کر گئی

    قہر کیسا صبح دم باد بہاری کر گئی پھول برسانا تھے دل پر شعلہ باری کر گئی تشنۂ تکمیل اک مدت سے تھا ذوق جنوں کام کچھ تو دوستوں کی سنگ باری کر گئی جس قدر جھکتے گئے ہوتے گئے ہم سر بلند رفعتوں سے آشنا یہ خاکساری کر گئی ہم گنہ گاروں کو رحمت کی کہاں امید تھی مستحق لیکن ہماری شرمساری کر ...

    مزید پڑھیے

    تیرا خیال تھا کہ یوں ہی بد گمان تھے

    تیرا خیال تھا کہ یوں ہی بد گمان تھے اپنے بھی کچھ اصول مگر درمیان تھے شاخیں ہر ایک رات یوں ہی چیختی رہیں وہ پھول ہی بکے تھے جو زیب دکان تھے اس نے ازل سے بھینچ کے رکھی تھی مٹھیاں ہاتھوں کی ہر لکیر کے ہم ترجمان تھے سوچوں کی موج موج بہا لے گئی انہیں سانسوں کی گرم ریت پہ جن کے مکان ...

    مزید پڑھیے