Fayyaz tahseen

فیاض تحسین

فیاض تحسین کی غزل

    اب آ گئے ہو تو رفتگاں کو بھی یاد رکھنا

    اب آ گئے ہو تو رفتگاں کو بھی یاد رکھنا بچھڑتے لمحوں کی داستاں کو بھی یاد رکھنا زمیں پہ اپنے قدم جما کر نہ بھول جانا سروں پہ ٹھہرے اس آسماں کو بھی یاد رکھنا ہوائے تشنہ کا چھین لینا مکین جاں کو مگر لرزتے ہوئے مکاں کو بھی یاد رکھنا سراب آخر مری ہی آنکھوں کا معجزہ ہے یقیں کی منزل ...

    مزید پڑھیے

    تماشا پھر سر بازار کرنا

    تماشا پھر سر بازار کرنا پھر اپنے عہد سے انکار کرنا یہی ہے مشغلہ کار جنوں میں بنانا پھر اسے مسمار کرنا فریب آرزو ہی زندگی ہے سرابوں میں سفر بے کار کرنا جسے پانے کی خواہش میں جئے تھے اسی کی ذات کا انکار کرنا جزیرے خواہشوں کی راہ میں ہیں مگر لازم سمندر پار کرنا جسے اک عمر کی ...

    مزید پڑھیے

    کبھی یاد خدا کبھی عشق بتاں یوں ہی ساری عمر گنوا بیٹھا

    کبھی یاد خدا کبھی عشق بتاں یوں ہی ساری عمر گنوا بیٹھا اب آخر عمر میں آ کے کھلا نہ تھی یہ سچی نہ تھا وہ سچا کبھی خواہش دنیا لے ڈوبی کبھی خوف خدا نے تنگ کیا اب آ کر بھید کھلا ہم پر نہ تھی یہ اچھی نہ تھا وہ اچھا سر پر گٹھری انگاروں کی اور خواہش پار اترنے کی آگے باریک سا نازک پل اور ...

    مزید پڑھیے