Fayyaz tahseen

فیاض تحسین

فیاض تحسین کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    اب آ گئے ہو تو رفتگاں کو بھی یاد رکھنا

    اب آ گئے ہو تو رفتگاں کو بھی یاد رکھنا بچھڑتے لمحوں کی داستاں کو بھی یاد رکھنا زمیں پہ اپنے قدم جما کر نہ بھول جانا سروں پہ ٹھہرے اس آسماں کو بھی یاد رکھنا ہوائے تشنہ کا چھین لینا مکین جاں کو مگر لرزتے ہوئے مکاں کو بھی یاد رکھنا سراب آخر مری ہی آنکھوں کا معجزہ ہے یقیں کی منزل ...

    مزید پڑھیے

    تماشا پھر سر بازار کرنا

    تماشا پھر سر بازار کرنا پھر اپنے عہد سے انکار کرنا یہی ہے مشغلہ کار جنوں میں بنانا پھر اسے مسمار کرنا فریب آرزو ہی زندگی ہے سرابوں میں سفر بے کار کرنا جسے پانے کی خواہش میں جئے تھے اسی کی ذات کا انکار کرنا جزیرے خواہشوں کی راہ میں ہیں مگر لازم سمندر پار کرنا جسے اک عمر کی ...

    مزید پڑھیے

    کبھی یاد خدا کبھی عشق بتاں یوں ہی ساری عمر گنوا بیٹھا

    کبھی یاد خدا کبھی عشق بتاں یوں ہی ساری عمر گنوا بیٹھا اب آخر عمر میں آ کے کھلا نہ تھی یہ سچی نہ تھا وہ سچا کبھی خواہش دنیا لے ڈوبی کبھی خوف خدا نے تنگ کیا اب آ کر بھید کھلا ہم پر نہ تھی یہ اچھی نہ تھا وہ اچھا سر پر گٹھری انگاروں کی اور خواہش پار اترنے کی آگے باریک سا نازک پل اور ...

    مزید پڑھیے

6 نظم (Nazm)

    سمجھ میں کچھ نہیں آتا

    انہونی بھی ہو جاتی ہے ہونی یوں ہی ہوتے ہوتے رہ جاتی ہے اونچے نیچے ہو جاتے ہیں ڈوبنے والے دریا پار اتر جاتے ہیں اور تیرا اک سمندر کے ساحل پر ڈوب کے مر جاتے ہیں کچھ ایسے ہیں جن کی ہر خواہش حسرت میں ڈھل جاتی ہے کچھ ایسے ہیں جو اک خواہش حسرت ہی میں مر جاتے ہیں کس کے نصیب میں کیا ہے کون ...

    مزید پڑھیے

    عجب سا ایک قصہ

    مری آنکھوں کا ہر منظر اداسی کا دریدہ پیرہن ہے شہر کی گلیاں خموشی کا کفن پہنے پڑی ہیں چاندنی جیسے کس کی آنکھ کا یرقان ہو اور دور تک پھیلی چھتوں پر لیٹنے والوں کے چہروں پر برستا ہو چھتوں پر لیٹنے والوں کے چہرے زرد ہیں ٹھنڈی ہوا کے ایک جھونکے کو ترستے ہیں ادھر باہر بہت آہستگی سے خوف ...

    مزید پڑھیے

    اچار کا مرتبان

    تمہاری امی نے اپنی عزت کو مرتبانوں میں بند کر کے مکاں کی چھت سے لٹکتے چھینکے میں رکھ دیا تھا تمہاری امی نے بارہا تم سے یہ کہا تھا ''اچار کچا ہے' تیل کی بو مٹی نہیں ہے ابھی نہ یہ مرتبان کھولو ہوا اگر برتنوں میں داخل ہوئی تو الی تمام پھانکوں کا ناس کر دے گی'' تم مگر سوچ میں پڑی ہو ''نہ ...

    مزید پڑھیے

    نتیجہ چاہیے ہر شے کا

    مجھے نعروں سے رغبت ہے وہ میرے خون کی حدت کا باعث ہیں وہ میری زندگی کا جزو‌ لا ینفک ہزاروں سال سے میرے ارادوں حوصلوں اور ولولوں کی داستانوں میں نمایاں ہیں وہ میری ذات کے آئینہ خانے میں مسلسل رقص کرتے ہیں زمانے میری یادوں سے پھسل کر سامنے آئے تو میں اک دشت امکاں سے نکل کر مسکرا ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری منزل کہیں نہیں ہے

    بے بسی کا عذاب اداس رستوں پہ چلنے والو اداسیوں کا سفر مقدر ہے تم یہ رستے بدل بھی لو تو نشان منزل تمہاری آنکھوں کی تیرگی میں لپٹ کے بے نام ہو رہے گا یہ شہر یہ بستیاں یہ قریے بس ایک بے نام خوف کی زد میں آ گئے ہیں تمہاری آنکھوں میں کن خزاؤں کی زرد ویرانیاں بسی ہیں تمہارے ہونٹوں پہ ...

    مزید پڑھیے

تمام