Farrukh Yar

فرخ یار

فرخ یار کے تمام مواد

13 نظم (Nazm)

    معلوم کرو

    کیا اگلا موڑ وصال کا ہے کیا اگلا حکم دھمال کا ہے معلوم کرو معلوم کرو وہ منزل چوتھے کوس پہ ہے جس منزل پر انکار درون ذات الم احساس بد دور ہو جائے گا اور پارہ پارہ جذبوں کی یکجائی سے اقرار امر ہو جائے گا جب عمروں کے تخمینوں سے کچھ قدموں پر اک بھیڑ لگے گی سانسوں کی ان سانسوں کی جو چھن ...

    مزید پڑھیے

    عجلت میں پشیمانی کا تذکرہ

    ہم کہیں ساعت بے بال و پری کھول کے دم لیتے ہیں ریگ زاروں سے نکلتے ہیں روانی لے کر اور اتر جاتے ہیں گدرائے ہوئے پانی میں بس اسی پانی میں ہے اپنی ہوس اپنے چلن کا قصہ یہ چلن خواب گہ ہست سے ہوتا ہوا کاشانے تلک جاتا ہے جس کی درزوں سے دعا جھانکتی ہے اور خلقت ہے کہ غفلت بھرے پہروں میں ہوا ...

    مزید پڑھیے

    دن گزر جائے گا

    حد ادراک سے ماورا منزل خاک تک ایک آراستہ جھومتے جھامتے عصر سے لمحۂ چاک تک دن گزر جائے گا بس یونہی دن گزر جائے گا نیم معلوم صدیوں کے سینۂ اسرار کو دائرہ دائرہ کھولتے کھولتے اپنے چھبیس برسوں کا سونا ترے غم کی میزان پر تولتے تولتے دن گزر جائے گا بس یونہی دن گزر جائے گا کیش کی ...

    مزید پڑھیے

    ایاز چپ ہے

    ایاز چپ ہے صدائے محمود حرب تازہ کی تیز تر رو میں بہہ گئی ہے ایاز چپ ہے ایاز چپ ہے کہ اب اسیران شب بھی خوابیدہ عکس لے کر تھکی تھکی خواہشوں کے سینوں پہ سو گئے ہیں وہ دن کہ جس دن جلے ہوئے طاقچوں پہ حرفوں کی بے کفن لاش دفن ہوگی وہ دن کلینڈر کی سبز تہ سے سرک گیا ہے ایاز چپ ہے لٹی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    مجھے کھول تازہ ہوا میں رکھ

    یہ جو فصل فرقت عصر ہے اسے کاٹ بھی یہ جو دفتر غم زیست ہے اسے بند کر اسے بند کر کہ وہ بت فروش نہیں رہے جو اسیر تھے رخ دہر کے ترے روبرو ترے چار سو شب ہست و بود کی راہ میں ترے ہم قدم ترے آئنوں کی شکستگی کا بھرم لیے کوئی اور کب ہے مرے سوا کوئی اور کب تھا مرے بغیر مگر اے رہین دم الست مرے ...

    مزید پڑھیے

تمام