فرخ جعفری کے تمام مواد

20 غزل (Ghazal)

    روشنی سے کس طرح پردا کریں گے

    روشنی سے کس طرح پردا کریں گے آخر شب سوچتے ہیں کیا کریں گے وہ سنہری دھوپ اب چھت پر نہیں ہے ہم بھی آئینے کو اب اندھا کریں گے جسم کے اندر جو سورج تپ رہا ہے خون بن جائے تو پھر ٹھنڈا کریں گے گھر سے وہ نکلے تو بس اسٹینڈ تک ہی اس کا سایہ بن کے ہم پیچھا کریں گے آنکھ پتھرا جائے گی یہ ...

    مزید پڑھیے

    جانے کیا ایسا اسے مجھ میں نظر آیا تھا

    جانے کیا ایسا اسے مجھ میں نظر آیا تھا مجھ سے ملنے وہ بلندی سے اتر آیا تھا کوئی تو گرمئ احساس سے ملتا اس سے اتنے دن بعد تو وہ لوٹ کے گھر آیا تھا وہ مرے پاؤں کا چکر تھا کہ منزل تھی مری گھوم پھر کر وہی ہر بار کھنڈر آیا تھا وہ مرے ساتھ تھا صحرا ہو کہ دریا فرخؔ اس کے ہوتے ہوئے کیا لطف ...

    مزید پڑھیے

    خیال اس کا کہاں سے کہاں نہیں جاتا

    خیال اس کا کہاں سے کہاں نہیں جاتا وہاں بھی جائے کہ جس جا گماں نہیں جاتا بس اپنے باغ میں محو خرام رہتا ہے کہ خود سے دور وہ سرو رواں نہیں جاتا حجاب اس کے مرے بیچ اگر نہیں کوئی تو کیوں یہ فاصلۂ درمیاں نہیں جاتا کوئی ٹھہرتا نہیں یوں تو وقت کے آگے مگر وہ زخم کہ جس کا نشاں نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کوئی موسم ہو کچھ بھی ہو سفر کرنا ہی پڑتا ہے

    کوئی موسم ہو کچھ بھی ہو سفر کرنا ہی پڑتا ہے ادھر سے بوجھ کاندھے کا ادھر کرنا ہی پڑتا ہے کہاں جاتے ہیں کیا کرتے ہیں کس کے ساتھ رہتے ہیں ہمیں اپنا تعاقب عمر بھر کرنا ہی پڑتا ہے وہ اپنے تن پہ سہہ کر ہو کہ اپنی جان پر پھر بھی ہمیں اک معرکہ ہر روز سر کرنا ہی پڑتا ہے کھلا رکھیں نہ ...

    مزید پڑھیے

    کسی بہانے بھی دل سے الم نہیں جاتا

    کسی بہانے بھی دل سے الم نہیں جاتا خوشی تو جانے کو آتی ہے غم نہیں جاتا کسی کو ملنا ہو اس سے تو خود ہی چل کر جائے کہ اپنے آپ کہیں وہ صنم نہیں جاتا نشانہ اس کا ہمیشہ نشاں پہ لگتا ہے گو دل کے پار وہ تیر ستم نہیں جاتا ہم اپنے دائرۂ کار ہی میں رہتے ہیں نکل کے اس سے یہ باہر قدم نہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام