کوئی موسم ہو کچھ بھی ہو سفر کرنا ہی پڑتا ہے

کوئی موسم ہو کچھ بھی ہو سفر کرنا ہی پڑتا ہے
ادھر سے بوجھ کاندھے کا ادھر کرنا ہی پڑتا ہے


کہاں جاتے ہیں کیا کرتے ہیں کس کے ساتھ رہتے ہیں
ہمیں اپنا تعاقب عمر بھر کرنا ہی پڑتا ہے


وہ اپنے تن پہ سہہ کر ہو کہ اپنی جان پر پھر بھی
ہمیں اک معرکہ ہر روز سر کرنا ہی پڑتا ہے


کھلا رکھیں نہ رکھیں گھر کا دروازہ مگر فرخؔ
سفر آنکھوں کو تا حد نظر کرنا ہی پڑتا ہے