Farooq rahman

فاروق رحمان

فاروق رحمان کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    ملا کے ہاتھ مسرت کشید کی جائے

    ملا کے ہاتھ مسرت کشید کی جائے وہ سامنے نظر آئے تو عید کی جائے جنون عشق کہاں ناپ‌ تول جانے ہے اگر ہوئی ہے محبت شدید کی جائے وہاں تو امن کے سجدوں کی نور پاشی تھی کہا تھا کس نے کہ مسجد شہید کی جائے چلن وفا کا تمہاری سرشت میں ہی نہیں تو کس امید پہ تم سے امید کی جائے خلوص و پیار سے ...

    مزید پڑھیے

    آپ سے وابستگی کیا خوب ہے

    آپ سے وابستگی کیا خوب ہے آپ ہیں تو زندگی کیا خوب ہے آپ سے مل کر ملے دل کو سکون آپ کی موجودگی کیا خوب ہے آپ نے پیغام بھیجا ہے ہمیں آپ کی یہ دل لگی کیا خوب ہے آپ ہیں بس آپ ہیں بس آپ ہیں عالم دیوانگی کیا خوب ہے سر جھکایا تو اٹھایا ہی نہیں عاشقوں کی بندگی کیا خوب ہے چاندنی جگنو ...

    مزید پڑھیے

    یوں زندگی کے معنی کسی نے بتا دیے

    یوں زندگی کے معنی کسی نے بتا دیے تم ریت پہ دو حرف لکھے اور مٹا دیے کیسے کہوں کہ کتنا وہ کھل کر ملا ہے آج شرم و حیا کے سارے پرندے اڑا دیے دشمن سے ہار جیت کا ہونا تھا فیصلہ تو واپسی کے ہم نے سفینے جلا دیے تو بخش یا نہ بخش تجھے اختیار ہے گزریں گے تیرے در سے نہ ہم بن صدا دیے فاروقؔ ان ...

    مزید پڑھیے

    تجھ سے بگڑی جو ذرا میں اپنی

    تجھ سے بگڑی جو ذرا میں اپنی صبحیں اپنی ہیں نہ شامیں اپنی آپ نے بھی نہ منایا آخر قید تھے ہم بھی انا میں اپنی دوست ہیں اپنے مہرباں کتنے سنگ باری ہے دشا میں اپنی کون کیسے گرا دے دھوکے سے تھامے رہیے گا لگامیں اپنی روز اٹھتا ہے جنازہ اپنا روز جلتے ہیں چتا میں اپنی اور باقی بچا ہے ...

    مزید پڑھیے

    کبھی تنہائی کا احساس نہیں رہتا ہے

    کبھی تنہائی کا احساس نہیں رہتا ہے دور رہ کے بھی وہ اس دل کے قریں رہتا ہے میری پلکوں پہ لگا دینا نظر کا ٹیکہ میری آنکھوں میں کوئی پردہ نشیں رہتا ہے وقت مٹی میں ملا دیتا ہے شاہوں کو بھی حشر تک کون بھلا تخت نشیں رہتا ہے تیری نس نس میں لہو بن کے رواں رہتا ہوں راستہ جیسے کوئی زیر ...

    مزید پڑھیے

تمام