Farooq Ali

فاروق علی

فاروق علی کی غزل

    جگنوؤں کا حرف میری آنکھ میں اترا نہ تھا

    جگنوؤں کا حرف میری آنکھ میں اترا نہ تھا رات کا اندھا سفر تھا پاؤں میں رستہ نہ تھا زرد لمحوں کی تھکن میں آنگنوں کی آس تھی رات تھی جنگل کی سر پر چاند بھی نکلا نہ تھا آج تنہائی کے اجڑے موڑ پر ٹھٹکا ہوا سوچتا ہوں میں نے اس کو ٹوٹ کر چاہا نہ تھا اس کے آئینے سے جس دم رات کا پہرہ اٹھا بے ...

    مزید پڑھیے