Farhat Nawaz

فرحت نواز

فرحت نواز کی نظم

    رقص وحشت کروں

    میں امیدوں کی یہ بجھتی کرنیں لئے یوں اندھیروں میں کب تک بھٹکتی پھروں اپنے زخموں پہ پھیلاؤں میں کب تلک بے صدا خواہشوں کی سلگتی قبا اور پھر کب تلک تشنگی کے جو پیوند ہیں جا بجا اس جہاں کی نظر سے چھپاتی پھروں کب تلک میں سنوں نغمۂ زندگی ہر اکھڑتی ہوئی سانس کے ساز پر کب تلک یوں جمائے ...

    مزید پڑھیے