گلوں کا رنگ تپش خوشبوئیں سمندر کھینچ
گلوں کا رنگ تپش خوشبوئیں سمندر کھینچ کچھ اس طرح سے مری آرزو کا پیکر کھینچ نکل ہی جائے نہ دم اپنا آہ سوزاں سے زباں پہ لفظ تو رکھ اس طرح نہ تیور کھینچ اٹک رہا ہے مرا دم نکل نہ پائے گا ستم شعار جگر سے مرے یہ خنجر کھینچ محاذ جنگ پہ تیری شکست آخر ہے حصار کر لے خود اپنا تمام لشکر ...