Farhat Kanpuri

فرحت کانپوری

فرحت کانپوری کی غزل

    جو کچھ بھی ہے نظر میں سو وہم نمود ہے

    جو کچھ بھی ہے نظر میں سو وہم نمود ہے عالم تمام ایک طلسم وجود ہے آرائش نمود سے بزم جمود ہے میری جبین شوق دلیل سجود ہے ہستی کا راز کیا ہے غم ہست و بود ہے عالم تمام دام رسوم و قیود ہے عکس جمال یار سے وہم نمود ہے ورنہ وجود خلق بھی خود بے وجود ہے اب کشتگان شوق کو کچھ بھی نہ چاہیئے فرش ...

    مزید پڑھیے

    منہ بولا بول جگت کا ہے جو من میں رہے سو اپنا ہے

    منہ بولا بول جگت کا ہے جو من میں رہے سو اپنا ہے یہ دل کا میٹھا میٹھا درد بھی گونگے کا سا سپنا ہے یا رخ کو ہوا کے پھیر دے تو یا رخ پہ ہوا کے بہتا چل سنسار کھپا لے اپنے میں سنسار میں ورنہ کھپنا ہے مرنا ہی نہیں یہ جینا ہے یہ پریم کی جوالا ہے جس میں چاندی کی طرح سے گلنا ہے سونے کی طرح سے ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں میں بسے ہو تم آنکھوں میں عیاں ہو کر

    آنکھوں میں بسے ہو تم آنکھوں میں عیاں ہو کر دل ہی میں نہ رہ جاؤ آنکھوں سے نہاں ہو کر ہاں لب پہ بھی آ جاؤ انداز بیاں ہو کر آنکھوں میں بھی آ جاؤ اب دل کی زباں ہو کر کھل جاؤ کبھی مجھ سے مل جاؤ کبھی مجھ کو رہتے ہو مرے دل میں الفت کا گماں ہو کر ہے شیخ کا یہ عالم اللہ رے بدمستی آنکھوں ہی ...

    مزید پڑھیے

    اک خلش سی ہے مجھے تقدیر سے

    اک خلش سی ہے مجھے تقدیر سے الاماں اس خار دامن گیر سے حسرت نظارہ کی تاثیر سے پردہ اٹھا یار کی تصویر سے شام غم کے رونے والے صبر کر صبح بھی ہوگی تری تقدیر سے ادعائے ضبط غم کرنا پڑا تنگ آ کر آہ بے تاثیر سے مجھ کو دیوانہ سمجھ لیں اہل ہوش کیوں الجھتے ہیں مری زنجیر سے دل نہیں اک آبلہ ...

    مزید پڑھیے

    میرا دل ناشاد جو ناشاد رہے گا

    میرا دل ناشاد جو ناشاد رہے گا عالم دل برباد کا برباد رہے گا تا دیر جو ہنگامۂ فریاد رہے گا شک ہے کہ کہیں عالم ایجاد رہے گا پابندئ اقدار میں آزاد رہے گا لیکن یہ ترا جور و ستم یاد رہے گا دل اپنے ہی ہاتھوں سے جو برباد رہے گا افسانۂ ناکامئ فریاد رہے گا دل سست تو لب تشنۂ فریاد رہے ...

    مزید پڑھیے

    کچھ تو وفور شوق میں باعث امتیاز ہو

    کچھ تو وفور شوق میں باعث امتیاز ہو میری نظر کے سامنے ان کی حریم ناز ہو سوز درون و آہ دل عشق میں دونوں ایک ہیں ہم کو تو اک سرور ہے سوز ہو یا کہ ساز ہو وہ دل نظارہ کوش تیرا یہ ذوق بے خودی جلوے کی تاب ہو نہ ہو ان کی حریم ناز ہو ناز ہے شوق آفریں شوق ہے شورش دماغ حسن ہے آرزو پسند عشق ...

    مزید پڑھیے

    وصل کے لمحے کہانی ہو گئے

    وصل کے لمحے کہانی ہو گئے شب کے موتی صبح پانی ہو گئے رفتہ رفتہ زندگانی ہو گئے غم کے لمحے جاودانی ہو گئے دولت عہد جوانی ہو گئے چند لمحے جو کہانی ہو گئے کیسی کچھ رنگینیاں تھیں جن سے ہم محو سیر دہر فانی ہو گئے سکھ بھرے دکھ دکھ بھرے سکھ سب کے سب واقعات زندگانی ہو گئے مسکرائے آپ ...

    مزید پڑھیے

    کوئی بھی ہم سفر نہیں ہوتا

    کوئی بھی ہم سفر نہیں ہوتا درد کیوں رات بھر نہیں ہوتا راہ دل خودبخود ہے مل جاتی کوئی بھی راہبر نہیں ہوتا آہ کا بھی نہ ذکر کر اے دل آہ میں بھی اثر نہیں ہوتا دل کو آسودگی بھی کیونکر ہو غم سے شیر و شکر نہیں ہوتا آہ اے بے خبر یہ بے خبری دل ناداں خبر نہیں ہوتا دل کی راہیں جدا ہیں ...

    مزید پڑھیے

    وہ بہکی نگاہیں کیا کہیے وہ مہکی جوانی کیا کہیے

    وہ بہکی نگاہیں کیا کہیے وہ مہکی جوانی کیا کہیے وہ کیف میں ڈوبے لمحوں کی اب رات سہانی کیا کہیے الجھی ہوئی زلفیں خواب اثر بدمست نگاہیں وجہ بقا دنیا سے مگر امکان شب اسرار و معانی کیا کہیے روداد محبت سن سن کر خود حسن کو بھی نیند آنے لگی اب اور کہاں سے لائیں دل اب اور کہانی کیا ...

    مزید پڑھیے

    ترا جلوہ شام و سحر دیکھتے ہیں

    ترا جلوہ شام و سحر دیکھتے ہیں سلیقے سے شمس و قمر دیکھتے ہیں پہنچنا ہے دل تک نظر دیکھتے ہیں کدھر دیکھنا تھا کدھر دیکھتے ہیں محبت کا ان پر اثر دکھتے ہیں ملا کر نظر سے نظر دیکھتے ہیں تجھے دیکھنے والے یوں تو بہت ہیں مگر ہم بہ رنگ دگر دیکھتے ہیں جو ہیں نکتہ چیں وہ کریں نکتہ چینی جو ...

    مزید پڑھیے