فراست رضوی کے تمام مواد

27 غزل (Ghazal)

    محبتوں کا چمن پائمال ہم نے کیا

    محبتوں کا چمن پائمال ہم نے کیا خود اپنے آپ کا جینا محال ہم نے کیا جو لذتیں ہیں دکھوں میں مسرتوں میں کہاں ملا عروج تو اس کو زوال ہم نے کیا نہ کار دل کے تھے لائق نہ کار دنیا کے جو کچھ کیا تو غم ماہ و سال ہم نے کیا ہزار درد کے موسم گزر گئے لیکن کبھی دراز نہ دست سوال ہم نے کیا یہ رمز ...

    مزید پڑھیے

    فلک پہ چاند ہے اور پاس اک ستارہ ہے

    فلک پہ چاند ہے اور پاس اک ستارہ ہے یہ تیری میری محبت کا استعارہ ہے شب و سحر کے تسلسل میں یہ طلوع و غروب سمجھنے والوں کو اک دکھ بھرا اشارہ ہے یہ تیرے سوزن مژگاں کے بس کی بات نہیں یہاں تو پیرہن جاں ہی پارہ پارہ ہے فقط کرشمۂ طرز نظر ہے سود و زیاں کسی کا نفع کسی کے لیے خسارہ ہے وہ جس ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے دل اس کے تئیں نذر گزارا اپنا

    ہم نے دل اس کے تئیں نذر گزارا اپنا اس نے سمجھا نہ سر بزم اشارا اپنا کیا پکاروں کہ صدا بھی نہ وہاں جائے گی جانے کس دیس گیا یار وہ پیارا اپنا لے گیا دور اسے خواب عدم کا افسوں نیند سے پھر نہ اٹھا انجمن آرا اپنا عمر کے ساتھ جدا ہوتے چلے جائیں گے یار کم نہیں ہوگا کسی طور خسارا ...

    مزید پڑھیے

    جب اچانک مرے پہلو سے مرا یار اٹھا

    جب اچانک مرے پہلو سے مرا یار اٹھا درد سینے میں اٹھا اور کئی بار اٹھا زندگی بوجھ نہ بن جائے تن آسانی سے اپنے رستے میں کبھی خود کوئی دیوار اٹھا صرصر وقت سے غافل تھا تو اے کبر نژاد گر گئی خاک زمیں پر تری دستار اٹھا وہم نظارہ میں ہے عافیت دیدہ و دل بھول کر بھی نہ کبھی پردۂ اسرار ...

    مزید پڑھیے

    مژہ پہ اشک الم جھلملائے آخر شب

    مژہ پہ اشک الم جھلملائے آخر شب بچھڑنے والے بہت یاد آئے آخر شب وہ جن کے قرب سے ڈھارس تھی میرے دل کو بہت کوئی کہیں سے انہیں ڈھونڈ لائے آخر شب یہ شور باد زمستاں یہ راستہ سنسان ڈرا رہے ہے درختوں کے سائے آخر شب ہوا میں درد کی شدت سے زمزمہ پیرا سنے گا کون یہ میری صدائے آخر شب روانہ ...

    مزید پڑھیے

تمام