چہرے سے کب عیاں ہے مرے اضطرار بھی
چہرے سے کب عیاں ہے مرے اضطرار بھی لیکن میں کر رہا ہوں ترا انتظار بھی شاید تجھے ہو دسترس اپنے وجود پر مجھ کو تو اس نظر پہ نہیں اختیار بھی ملنے لگے ہیں اب تو خوشی کے لباس میں غم ہائے زندگی کا ہے کوئی شمار بھی ہو لاکھ خوبرو کوئی اپنے تئیں مگر ہوتا ہے عکس و آئنے پر انحصار بھی یکجا ...