یاد

آج بھی جب میں بائیک پہ بیٹھوں
آج بھی میرے پہلو پہ اک ہاتھ دکھائی دیتا ہے
آج بھی میرے کانوں کو اک گیت سنائی دیتا ہے
آج بھی کوئی زلف مرا دل خوشبو سے مہکاتی ہے
یاد کسی کی آج بھی میرے پیچھے بیٹھ کے جاتی ہے