فخر عباس کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    چہرے سے کب عیاں ہے مرے اضطرار بھی

    چہرے سے کب عیاں ہے مرے اضطرار بھی لیکن میں کر رہا ہوں ترا انتظار بھی شاید تجھے ہو دسترس اپنے وجود پر مجھ کو تو اس نظر پہ نہیں اختیار بھی ملنے لگے ہیں اب تو خوشی کے لباس میں غم ہائے زندگی کا ہے کوئی شمار بھی ہو لاکھ خوبرو کوئی اپنے تئیں مگر ہوتا ہے عکس و آئنے پر انحصار بھی یکجا ...

    مزید پڑھیے

    اس نے کیا حجاب مرے دیکھنے کے بعد

    اس نے کیا حجاب مرے دیکھنے کے بعد اس کو ملا ثواب مرے دیکھنے کے بعد صورت پہ چار چاند لگے تھے جناب کی یہ بھی تھا انقلاب مرے دیکھنے کے بعد میری نظر سے ڈالیاں چھو کر ہری ہوئیں کھلنے لگے گلاب مرے دیکھنے کے بعد اتنا میں شعر فہم نہیں ہوں مگر یہاں چھپتے ہیں انتخاب مرے دیکھنے کے ...

    مزید پڑھیے

    غزلیں لکھ لکھ پاگل ہونے والا ہوں

    غزلیں لکھ لکھ پاگل ہونے والا ہوں جھوٹ نہیں اب سچ میں رونے والا ہوں باتیں کرنا فون پہ جان اب چھوڑو بھی خواب میں آؤ میں بھی سونے والا ہوں ہاتھ پکڑ کر روک لو میری جان مجھے پھر دنیا کی بھیڑ میں کھونے والا ہوں اور نہ میلا کر دوں اس کے دامن کو داغ جو اس کے دل سے دھونے والا ہوں اس کو ...

    مزید پڑھیے

    ریشم زلف کے تار بھی باتیں کرتے ہیں

    ریشم زلف کے تار بھی باتیں کرتے ہیں اس کے تو رخسار بھی باتیں کرتے ہیں اتنا وقت میں دیتا ہوں اس لڑکی کو اب تو میرے یار بھی باتیں کرتے ہیں سو افسانے بن جاتے ہیں دونوں کے ہم دونوں دو چار بھی باتیں کرتے ہیں ہر اک شعر نہیں ہو سکتا اچھا شعر شاعر کچھ بیکار بھی باتیں کرتے ہیں اتنے زخم ...

    مزید پڑھیے

    جب مری آئنے سے بنتی ہے

    جب مری آئنے سے بنتی ہے شکل ہر زاویے سے بنتی ہے آدمی صبر سے نکھرتا ہے زندگی حوصلے سے بنتی ہے ساتھ ہے مشکلوں میں دونوں کا دشت کی آبلے سے بنتی ہے دل‌ جلا درد کو سمجھتا ہے درد کی دل جلے سے بنتی ہے ڈھونڈ کر بے شمار بیٹھے ہو کیا غزل قافیے سے بنتی ہے

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    یاد

    آج بھی جب میں بائیک پہ بیٹھوں آج بھی میرے پہلو پہ اک ہاتھ دکھائی دیتا ہے آج بھی میرے کانوں کو اک گیت سنائی دیتا ہے آج بھی کوئی زلف مرا دل خوشبو سے مہکاتی ہے یاد کسی کی آج بھی میرے پیچھے بیٹھ کے جاتی ہے

    مزید پڑھیے