Faizi Fatehabadi

ضیا فتیح آبادی

ضیا فتیح آبادی کی نظم

    بدی کا انجام

    بنایا تھا چڑیا نے اک گھونسلہ کہ وہ ایک گھر کے تھا چھت میں بنا ہوئے ایک بار اس کے بچے وہاں کھلاتی غذا لا کے بچوں کو ماں وہ بہر غذا تھی کسی دن گئی پریشاں ہوئی جب وہ واپس ہوئی کہ بچے تو ہیں لیکن آفت یہ تھی کہ بیٹھا ہے بچوں میں اک سانپ بھی پریشان اور مضطرب ہو گئی بہت آہ زاری سے فریاد ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    رونق مکتب بتاؤ تو ذرا چار حرفی لفظ ہے وہ کون سا سر کو اس کے کاٹ ڈالیں ہم اگر ظلم کے معنی ہے دیتا سربسر تیسرا گر حرف اس کا دیں گرا اس کے معنی ہوں طریقہ قاعدہ مانتے ہیں اس کو سب پیر و جواں زور و طاقت میں ہے وہ اک پہلواں دیکھ لو تم آپ میں نے کہہ دیا چار شعروں کے ہے سر ہی میں چھپا

    مزید پڑھیے