ہوائیں گیت گاتی ہیں
ہوائیں گیت گاتی ہیں بدلتے موسموں کے انگنت قصے سناتی ہیں شجر سے زرد پتوں کو گرا کر مسکراتی ہیں ہوائیں گیت گاتی ہیں تھکے ہارے مسافر شام ڈھلتے ہی کسی صحرا میں جب اپنا پڑاؤ ڈال دیتے ہیں تو صحرا کی ہوائیں ہر مسافر کا سندیسہ لے کے آتی ہیں انہیں جا کر سناتی ہیں جو اپنے گھر کی چوکھٹ ...