لاکھ بہکائے یہ دنیا ہو گیا تو ہو گیا
لاکھ بہکائے یہ دنیا ہو گیا تو ہو گیا دل سے جو اک بار میرا ہو گیا تو ہو گیا کیوں ندامت ہو مجھے لا اختیاری فعل پر میں تری نظروں میں رسوا ہو گیا تو ہو گیا کم زیادہ ہو تو سکتا ہے مگر چھٹتا نہیں جس کو جو اک بار نشہ ہو گیا تو ہو گیا دل بہت روتا ہے لیکن اس بت مغرور سے منقطع ہر ایک رشتہ ہو ...