Faiz Alam Babar

فیض عالم بابر

فیض عالم بابر کی غزل

    لاکھ بہکائے یہ دنیا ہو گیا تو ہو گیا

    لاکھ بہکائے یہ دنیا ہو گیا تو ہو گیا دل سے جو اک بار میرا ہو گیا تو ہو گیا کیوں ندامت ہو مجھے لا اختیاری فعل پر میں تری نظروں میں رسوا ہو گیا تو ہو گیا کم زیادہ ہو تو سکتا ہے مگر چھٹتا نہیں جس کو جو اک بار نشہ ہو گیا تو ہو گیا دل بہت روتا ہے لیکن اس بت مغرور سے منقطع ہر ایک رشتہ ہو ...

    مزید پڑھیے

    معمولی بے کار سمجھنے والے مجھ سے دور رہیں

    معمولی بے کار سمجھنے والے مجھ سے دور رہیں مجھ کو اک آزار سمجھنے والے مجھ سے دور رہیں پاگل پن میں آ کر پاگل کچھ بھی تو کر سکتا ہے خود کو عزت دار سمجھنے والے مجھ سے دور رہیں ہنس پڑتا ہوں جب کوئی حالات کا رونا روتا ہے جیون کو دشوار سمجھنے والے مجھ سے دور رہیں میں واقف ہوں رنگوں کی ...

    مزید پڑھیے