ہمالہ کی داسیاں
ہمالہ کے نوکیلے بدن سے پھسلتی ہوئی چنچل بوندیں اس کے قدموں پہ جا گریں وہ ہمالہ کے پیروں کو چومتی رہیں اور المیہ گیت گاتی رہیں میرے محبوب ہم کہ بس تیری داسیاں بن کر ترے قدموں کو ہمیشہ چومتے رہنا چاہتی ہیں، یہ ڈھلوان ہمیں جنوب کی اور جتنا بھی آگے بہا لے جائے لیکن ایک دن ہم سمندر سے ...