Faisal Ajmi

فیصل عجمی

فیصل عجمی کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    شامیانوں کی وضاحت تو نہیں کی گئی ہے

    شامیانوں کی وضاحت تو نہیں کی گئی ہے آج خیرات ہے دعوت تو نہیں کی گئی ہے دیکھتی ہے ہمیں دنیا اسے روکا جائے ساتھ رہتے ہیں محبت تو نہیں کی گئی ہے ہم نے کاسہ ہی بڑھایا ہے دعا دیتے ہوئے در بہ در جا کے شکایت تو نہیں کی گئی ہے راستہ ہے اسے ملنے کی جگہ کہتے ہیں آپ سے ملنے کی زحمت تو نہیں ...

    مزید پڑھیے

    یہ بھی نہیں کہ دست دعا تک نہیں گیا

    یہ بھی نہیں کہ دست دعا تک نہیں گیا میرا سوال خلق خدا تک نہیں گیا پھر یوں ہوا کہ ہاتھ سے کشکول گر پڑا خیرات لے کے مجھ سے چلا تک نہیں گیا مصلوب ہو رہا تھا مگر ہنس رہا تھا میں آنکھوں میں اشک لے کے خدا تک نہیں گیا جو برف گر رہی تھی مرے سر کے آس پاس کیا لکھ رہی تھی مجھ سے پڑھا تک نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہجر موجود ہے فسانے میں

    ہجر موجود ہے فسانے میں سانپ ہوتا ہے ہر خزانے میں رات بکھری ہوئی تھی بستر پر کٹ گئی سلوٹیں اٹھانے میں رزق نے گھر سنبھال رکھا ہے عشق رکھا ہے سرد خانے میں رات بھی ہو گئی ہے دن جیسی گھر جلانے کے شاخسانے میں روز آسیب آتے جاتے ہیں ایسا کیا ہے غریب خانے میں ہو رہی ہے ملازمت ...

    مزید پڑھیے

    کسی نے کیسے خزانے میں رکھ لیا ہے مجھے

    کسی نے کیسے خزانے میں رکھ لیا ہے مجھے اٹھا کے اگلے زمانے میں رکھ لیا ہے مجھے وہ مجھ سے اپنے تحفظ کی بھیک لے کے گیا اور اب اسی نے نشانے میں رکھ لیا ہے مجھے میں کھیل ہار چکا ہوں تری شراکت میں کہ تو نے مات کے خانے میں رکھ لیا ہے مجھے مرے وجود کی شاید یہی حقیقت ہے کہ اس نے اپنے فسانے ...

    مزید پڑھیے

    ان لوگوں میں رہنے سے ہم بے گھر اچھے تھے

    ان لوگوں میں رہنے سے ہم بے گھر اچھے تھے کچھ دن پہلے تک تو سب کے تیور اچھے تھے دیکھ رہا ہے جس حیرت سے پاگل کر دے گا آئینے سے ڈر لگتا ہے پتھر اچھے تھے نادیدہ آزار بدن کو غارت کر دے گا زخم جو دل میں جا اترے ہیں باہر اچھے تھے رات ستاروں والی تھی اور دھوپ بھرا تھا دن جب تک آنکھیں دیکھ ...

    مزید پڑھیے

تمام