Fahmi Badayuni

فہمی بدایونی

فہمی بدایونی کی غزل

    وہ کہیں تھا کہیں دکھائی دیا

    وہ کہیں تھا کہیں دکھائی دیا میں جہاں تھا وہیں دکھائی دیا خواب میں اک حسیں دکھائی دیا وہ بھی پردہ نشیں دکھائی دیا جب تلک تو نہیں دکھائی دیا گھر کہیں کا کہیں دکھائی دیا روز چہرہ نے آئنہ بدلے جو نہیں تھا نہیں دکھائی دیا بد مزہ کیوں ہیں آسماں والے میں زمیں تھا زمیں دکھائی ...

    مزید پڑھیے

    نمک کی روز مالش کر رہے ہیں

    نمک کی روز مالش کر رہے ہیں ہمارے زخم ورزش کر رہے ہیں سنو لوگوں کو یہ شک ہو گیا ہے کہ ہم جینے کی سازش کر رہے ہیں ہماری پیاس کو رانی بنا لیں کئی دریا یہ کوشش کر رہے ہیں مرے صحرا سے جو بادل اٹھے تھے کسی دریا پہ بارش کر رہے ہیں یہ سب پانی کی خالی بوتلیں ہیں جنہیں ہم نذر آتش کر رہے ...

    مزید پڑھیے

    جاہلوں کو سلام کرنا ہے

    جاہلوں کو سلام کرنا ہے اور پھر جھوٹ موٹ ڈرنا ہے کاش وہ راستے میں مل جائے مجھ کو منہ پھیر کر گزرنا ہے پوچھتی ہے صدائے بال و پر کیا زمیں پر نہیں اترنا ہے سوچنا کچھ نہیں ہمیں فی الحال ان سے کوئی بھی بات کرنا ہے بھوک سے ڈگمگا رہے ہیں پاؤں اور بازار سے گزرنا ہے

    مزید پڑھیے

    کوئی ملتا نہیں خدا کی طرح

    کوئی ملتا نہیں خدا کی طرح پھرتا رہتا ہوں میں دعا کی طرح غم تعاقب میں ہیں سزا کی طرح تو چھپا لے مجھے خطا کی طرح ہے مریضوں میں تذکرہ میرا آزمائی ہوئی دوا کی طرح ہو رہیں ہیں شہادتیں مجھ میں اور میں چپ ہوں کربلا کی طرح جس کی خاطر چراغ بنتا ہوں گھورتا ہے وہی ہوا کی طرح وقت کے ...

    مزید پڑھیے

    بس تمہارا مکاں دکھائی دیا

    بس تمہارا مکاں دکھائی دیا جس میں سارا جہاں دکھائی دیا وہ وہیں تھا جہاں دکھائی دیا عشق میں یہ کہاں دکھائی دیا عمر بھر پر نہیں ملے ہم کو عمر بھر آسماں دکھائی دیا روز دیدہ وروں سے کہتا ہوں تو کہاں تھا کہاں دکھائی دیا اچھے خاصے قفس میں رہتے تھے جانے کیوں آسماں دکھائی دیا

    مزید پڑھیے

    ایک مہماں کا ہجر طاری ہے

    ایک مہماں کا ہجر طاری ہے میزبانی کی مشق جاری ہے صرف ہلکی سی بے قراری ہے آج کی رات دل پہ بھاری ہے کوئی پنچھی کوئی شکاری ہے زندہ رہنے کی جنگ جاری ہے بس ترے غم کی غم گساری ہے اور کیا شاعری ہماری ہے آپ ظالم ہیں شبنمی باتیں اور مری پیاس ریگ زاری ہے اب کہاں دشت میں جنوں والے جس کو ...

    مزید پڑھیے

    وفا داری غنیمت ہو گئی کیا

    وفا داری غنیمت ہو گئی کیا محبت بھی مروت ہو گئی کیا عدالت فرش مقتل دھو رہی ہے اصولوں کی شہادت ہو گئی کیا ذرا ایمان داری سے بتاؤ ہمیں تم سے محبت ہو گئی کیا فرشتوں جیسی صورت کیوں بنا لی کوئی ہم سے شرارت ہو گئی کیا کتابت روکنے کا کیا سبب ہے کہانی کی اشاعت ہو گئی کیا مزار پیر سے ...

    مزید پڑھیے

    ولولے جب ہوا کے بیٹھ گئے

    ولولے جب ہوا کے بیٹھ گئے ہم بھی شمعیں بجھا کے بیٹھ گئے وقت آیا جو تیر کھانے کا مشورے دور جا کے بیٹھ گئے عید کے روز ہم پھٹی چادر پچھلی صف میں بچھا کے بیٹھ گئے کوئی بارات ہی نہیں آئی رت جگے گا بجا کے بیٹھ گئے ناؤ ٹوٹی تو سارے پردہ نشیں سامنے نا خدا کے بیٹھ گئے بے زبانی میں اور ...

    مزید پڑھیے

    نہیں ہو تم تو ایسا لگ رہا ہے

    نہیں ہو تم تو ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے شہر میں کرفیو لگا ہے مرے سائے میں اس کا نقش پا ہے بڑا احسان مجھ پر دھوپ کا ہے کوئی برباد ہو کر جا چکا ہے کوئی برباد ہونا چاہتا ہے لہو آنکھوں میں آ کر چھپ گیا ہے نہ جانے شہر دل میں کیا ہوا ہے کٹی ہے عمر بس یہ سوچنے میں مرے بارے میں وہ کیا سوچتا ...

    مزید پڑھیے

    پرندے سہمے سہمے اڑ رہے ہیں

    پرندے سہمے سہمے اڑ رہے ہیں برابر میں فرشتے اڑ رہے ہیں خوشی سے کب یہ تنکے اڑ رہے ہیں ہوا کے ڈر کے مارے اڑ رہے ہیں کہیں کوئی کماں تانے ہوئے ہے کبوتر آڑے ترچھے اڑ رہے ہیں تمہارا خط ہوا میں اڑ رہا ہے تعاقب میں لفافے اڑ رہے ہیں بہت کہتی رہی آندھی سے چڑیا کہ پہلی بار بچے اڑ رہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2