Fahmi Badayuni

فہمی بدایونی

فہمی بدایونی کے تمام مواد

19 غزل (Ghazal)

    وہ کہیں تھا کہیں دکھائی دیا

    وہ کہیں تھا کہیں دکھائی دیا میں جہاں تھا وہیں دکھائی دیا خواب میں اک حسیں دکھائی دیا وہ بھی پردہ نشیں دکھائی دیا جب تلک تو نہیں دکھائی دیا گھر کہیں کا کہیں دکھائی دیا روز چہرہ نے آئنہ بدلے جو نہیں تھا نہیں دکھائی دیا بد مزہ کیوں ہیں آسماں والے میں زمیں تھا زمیں دکھائی ...

    مزید پڑھیے

    نمک کی روز مالش کر رہے ہیں

    نمک کی روز مالش کر رہے ہیں ہمارے زخم ورزش کر رہے ہیں سنو لوگوں کو یہ شک ہو گیا ہے کہ ہم جینے کی سازش کر رہے ہیں ہماری پیاس کو رانی بنا لیں کئی دریا یہ کوشش کر رہے ہیں مرے صحرا سے جو بادل اٹھے تھے کسی دریا پہ بارش کر رہے ہیں یہ سب پانی کی خالی بوتلیں ہیں جنہیں ہم نذر آتش کر رہے ...

    مزید پڑھیے

    جاہلوں کو سلام کرنا ہے

    جاہلوں کو سلام کرنا ہے اور پھر جھوٹ موٹ ڈرنا ہے کاش وہ راستے میں مل جائے مجھ کو منہ پھیر کر گزرنا ہے پوچھتی ہے صدائے بال و پر کیا زمیں پر نہیں اترنا ہے سوچنا کچھ نہیں ہمیں فی الحال ان سے کوئی بھی بات کرنا ہے بھوک سے ڈگمگا رہے ہیں پاؤں اور بازار سے گزرنا ہے

    مزید پڑھیے

    کوئی ملتا نہیں خدا کی طرح

    کوئی ملتا نہیں خدا کی طرح پھرتا رہتا ہوں میں دعا کی طرح غم تعاقب میں ہیں سزا کی طرح تو چھپا لے مجھے خطا کی طرح ہے مریضوں میں تذکرہ میرا آزمائی ہوئی دوا کی طرح ہو رہیں ہیں شہادتیں مجھ میں اور میں چپ ہوں کربلا کی طرح جس کی خاطر چراغ بنتا ہوں گھورتا ہے وہی ہوا کی طرح وقت کے ...

    مزید پڑھیے

    بس تمہارا مکاں دکھائی دیا

    بس تمہارا مکاں دکھائی دیا جس میں سارا جہاں دکھائی دیا وہ وہیں تھا جہاں دکھائی دیا عشق میں یہ کہاں دکھائی دیا عمر بھر پر نہیں ملے ہم کو عمر بھر آسماں دکھائی دیا روز دیدہ وروں سے کہتا ہوں تو کہاں تھا کہاں دکھائی دیا اچھے خاصے قفس میں رہتے تھے جانے کیوں آسماں دکھائی دیا

    مزید پڑھیے

تمام