زندہ رہنے کا اسم اعظم
پھر صدا تنگ و تاریک غاروں سے ابھری تا بہ حد نظر نیلگوں آسمانوں سے الجھی پھر صداؤں کے بے نور سے شامیانے مقید فضاؤں کا حصہ بنے اور بگولوں میں الجھا ہوا اک مسافر گرا زردیوں نے صداؤں کا پیچھا کیا پھر صداؤں کے اندھے کنویں سے زبانوں کے پر شور رہٹوں کی اک اک کڑی سامنے آ گئی تب کسی نے ...