اعجاز قریشی کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    حسیں لمحے گزر گئے یارو

    حسیں لمحے گزر گئے یارو خواب سارے بکھر گئے یارو میں تو تنہا سا رہ رہا تھا مگر کہ وہ دل میں اتر گئے یارو میری منزل بنا وہی رستہ وہ جدھر سے گزر گئے یارو اب تو جینے سے خوف آتا ہے جانے کیا دل پہ کر گئے یارو وہ ہی گھبرا رہا تھا ملنے سے ہم تو شام و سحر گئے یارو آنسو اعجازؔ کے نہ تھمتے ...

    مزید پڑھیے

    نام وہ میرا پکارے جا رہا تھا میں کہاں تھا

    نام وہ میرا پکارے جا رہا تھا میں کہاں تھا حادثہ یہ خوب صورت کب ہوا تھا میں کہاں تھا ڈھونڈھتا میں پھر رہا تھا جس کو سارے شہر بھر میں وہ تو میرے رو بہ رو بیٹھا ہوا تھا میں کہاں تھا میری بازی کو پلٹنے کے لئے تیار تھے سب سامنے میرے یہ سب کچھ ہو رہا تھا میں کہاں تھا آج وعدے سے مکرتا ...

    مزید پڑھیے

    شب وعدہ اندھیرا چھا گیا کیا تم نہ آؤ گے

    شب وعدہ اندھیرا چھا گیا کیا تم نہ آؤ گے فلک پر چاند بھی کجلا گیا کیا تم نہ آؤ گے تمہارا ہجر آفت ڈھا گیا کیا تم نہ آؤ گے ہمارا دل بہت گھبرا گیا کیا تم نہ آؤ گے چمن میں ہر طرف گلہائے رنگیں مسکرا اٹھے بہاروں کا زمانہ آ گیا کیا تم نہ آؤ گے ہماری جان پر بن آتی ہے دور محبت میں جنون دل ...

    مزید پڑھیے

    جانے ایسی ٹھان کر بیٹھا ہے کیا میرے لئے

    جانے ایسی ٹھان کر بیٹھا ہے کیا میرے لئے آج مانگے جا رہا ہے وہ دعا میرے لئے مضطرب دل کو مرے آرام آ ہی جائے گا کیجئے تجویز کوئی تو دوا میرے لئے میری قسمت میں تو لکھے ہیں غموں کے سلسلے خوش رہا کر تو نہ اپنا دل دکھا میرے لئے حسن کی تابانیوں کو میں بھی تو دیکھوں ذرا تو رخ زیبا سے یہ ...

    مزید پڑھیے

    جدھر بھی دیکھیے ہر سو ہمیں اغیار ملتے ہیں

    جدھر بھی دیکھیے ہر سو ہمیں اغیار ملتے ہیں جہاں پر ہم قدم رکھیں وہیں پر خار ملتے ہیں سناؤں ماجرائے غم کسے اس غم کے عالم میں کہ اس نگری کے باسی جان سے بیزار ملتے ہیں ہزاروں ساتھ دیتے ہیں خوشی کے وقت میں پیہم کہ جب قسمت بگڑتی ہے کہاں پھر یار ملتے ہیں خزاں نے کر دیا پامال یارب گلشن ...

    مزید پڑھیے