Ejaz Obaid

اعجاز عبید

اعجاز عبید کی غزل

    ہم نے آنکھ سے دیکھا کتنے سورج نکلے ڈوب گئے

    ہم نے آنکھ سے دیکھا کتنے سورج نکلے ڈوب گئے لیکن تاروں سے پوچھو کب نکلے چمکے ڈوب گئے دو سائے پہلے آکاش تلے ساحل پر بیٹھے تھے لہروں نے لپٹانا چاہا اور بے چارے ڈوب گئے پیڑوں پر جو نام لکھے تھے وہ تو اب بھی باقی ہیں لیکن جتنے بھی تالاب میں پتھر پھینکے ڈوب گئے اونچے گھر آکاش چھپا کر ...

    مزید پڑھیے

    جو جا چکے ہیں غالباً اتریں کبھی زینہ ترا

    جو جا چکے ہیں غالباً اتریں کبھی زینہ ترا اے کہکشاں اے کہکشاں روشن رہے رستا ترا خوں ناب‌ دل کی کشید آخر کو ترے دم سے ہے کہنے کو میرا مے کدہ لیکن ہے مے خانہ ترا پل بھر میں بادل چھا گئے اور خوب برساتیں ہوئیں کل چودھویں کی رات میں کچھ یوں خیال آیا ترا اے زندگی اے زندگی کچھ روشنی ...

    مزید پڑھیے

    دھند کا آنکھوں پر ہوگا پردا اک دن

    دھند کا آنکھوں پر ہوگا پردا اک دن ہو جائیں گے ہم سب بے چہرا اک دن جس مٹھی میں پھول ہے اس کو بند رکھو کھل کر یہ جگنو بن جائے گا اک دن آنکھیں مل مل کر دیکھیں گے خواب ہے کیا ایسے رنگ دکھائے گی دنیا اک دن چاند ستارے کہیں ڈبوئے جائیں گے خوشبو پر لگ جائے گا پہرا اک دن ہو جائیں گے ختم ...

    مزید پڑھیے

    تھا وہ جنگل کہ نگر یاد نہیں

    تھا وہ جنگل کہ نگر یاد نہیں کیا تھی وہ راہ گزر یاد نہیں یہ خیال آتا ہے میں خوش تھا بہت کس طرف تھا مرا گھر یاد نہیں کیا تھی وہ شکل پہ بھولی تھی بہت پیارا سا نام تھا پر یاد نہیں زخموں کے پھول ہیں دل میں اب بھی کس نے بخشے تھے مگر یاد نہیں اک گھنی چھاؤں میں دن بیتا ہے شب کہاں کی تھی ...

    مزید پڑھیے

    ابھی تمام آئنوں میں ذرہ ذرہ آب ہے

    ابھی تمام آئنوں میں ذرہ ذرہ آب ہے یہ کس نے تم سے کہہ دیا کہ زندگی خراب ہے نہ جانے آج ہم پہ پیاس کا یہ کیسا قہر ہے کہ جس طرف بھی دیکھیے سراب ہی سراب ہے ہر ایک راہ میں مٹے مۓ نقوش آرزو ہر اک طرف تھکی تھکی سی رہ گزار خواب ہے کبھی نہ دل کے ساگروں میں تم اتر سکے مگر مرے لیے مرا وجود اک ...

    مزید پڑھیے

    میں نے کیا کام لا جواب کیا

    میں نے کیا کام لا جواب کیا اس کو عالم میں انتخاب کیا کرم اس کے ستم سے بڑھ کر تھے آج جب بیٹھ کر حساب کیا کیسے موتی چھپائے آنکھوں میں ہائے کس فن کا اکتساب کیا کیسی مجبوریاں نصیب میں تھیں زندگی کی کہ اک عذاب کیا ساتھ جب گرد کوئے یار رہی ہر سفر ہم نے کامیاب کیا کچھ ہمارے لکھے گئے ...

    مزید پڑھیے

    تھیں اک سکوت سے ظاہر محبتیں اپنی

    تھیں اک سکوت سے ظاہر محبتیں اپنی اب آنسوؤں نے بھی بخشیں عنایتیں اپنی کہ برگ ہائے خزاں دیدہ جوں اڑائے ہوئے کشاں کشاں لیے پھرتی ہیں وحشتیں اپنی سبھی کو شک ہے کہ خود ہم میں بے وفائی ہے کہاں کہاں نہ ہوئی ہیں شکایتیں اپنی چلے جہاں سے تھے اب آؤ لوٹ جائیں وہیں نکالیں راہوں نے ہم سے ...

    مزید پڑھیے

    نئے سفر میں جو پچھلے سفر کے ساتھی تھے

    نئے سفر میں جو پچھلے سفر کے ساتھی تھے پھر آئے یاد کہ اس رہ گزر کے ساتھی تھے کہوں بھی کیا مجھے پل بھر میں جو بکھیر گئے ہوا کے جھونکے مری عمر بھر کے ساتھی تھے ستارے ٹوٹ گئے اوس بھی بکھر سی گئی یہی تھے جو مری شام و سحر کے ساتھی تھے شفق کے ساتھ بہت دیر تک دکھائی دیئے وہ سارے لوگ جو بس ...

    مزید پڑھیے

    تیرے دامن کی تھی یا مست ہوا کس کی تھی

    تیرے دامن کی تھی یا مست ہوا کس کی تھی ساتھ میرے چلی آئی وہ صدا کس کی تھی کون مجرم ہے کہ دوری ہے وہی پہلی سی پاس آ کر چلے جانے کی ادا کس کی تھی دل تو سلگا تھا مگر آنکھوں میں آنسو کیوں آئے مل گئی کس کو سزا اور خطا کس کی تھی شام آتے ہی اتر آئے مرے گاؤں میں رنگ جس کے یہ رنگ تھے جانے وہ ...

    مزید پڑھیے

    دوسروں کی آنکھ لے کر بھی پشیمانی ہوئی

    دوسروں کی آنکھ لے کر بھی پشیمانی ہوئی اب بھی یہ دنیا ہمیں لگتی ہے پہچانی ہوئی اشک کی بے رنگ کھیتی مدتوں میں لہلہائی پہلے کتنا قحط تھا اب کچھ فراوانی ہوئی خود کو ہم پہچان پائے یہ بہت اچھا ہوا جسم کے ہیجان میں روحوں کی عریانی ہوئی میں تو اک خوشبو کا جھونکا تیرے دامن کا ہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2