Ejaz Obaid

اعجاز عبید

اعجاز عبید کے تمام مواد

19 غزل (Ghazal)

    ہم نے آنکھ سے دیکھا کتنے سورج نکلے ڈوب گئے

    ہم نے آنکھ سے دیکھا کتنے سورج نکلے ڈوب گئے لیکن تاروں سے پوچھو کب نکلے چمکے ڈوب گئے دو سائے پہلے آکاش تلے ساحل پر بیٹھے تھے لہروں نے لپٹانا چاہا اور بے چارے ڈوب گئے پیڑوں پر جو نام لکھے تھے وہ تو اب بھی باقی ہیں لیکن جتنے بھی تالاب میں پتھر پھینکے ڈوب گئے اونچے گھر آکاش چھپا کر ...

    مزید پڑھیے

    جو جا چکے ہیں غالباً اتریں کبھی زینہ ترا

    جو جا چکے ہیں غالباً اتریں کبھی زینہ ترا اے کہکشاں اے کہکشاں روشن رہے رستا ترا خوں ناب‌ دل کی کشید آخر کو ترے دم سے ہے کہنے کو میرا مے کدہ لیکن ہے مے خانہ ترا پل بھر میں بادل چھا گئے اور خوب برساتیں ہوئیں کل چودھویں کی رات میں کچھ یوں خیال آیا ترا اے زندگی اے زندگی کچھ روشنی ...

    مزید پڑھیے

    دھند کا آنکھوں پر ہوگا پردا اک دن

    دھند کا آنکھوں پر ہوگا پردا اک دن ہو جائیں گے ہم سب بے چہرا اک دن جس مٹھی میں پھول ہے اس کو بند رکھو کھل کر یہ جگنو بن جائے گا اک دن آنکھیں مل مل کر دیکھیں گے خواب ہے کیا ایسے رنگ دکھائے گی دنیا اک دن چاند ستارے کہیں ڈبوئے جائیں گے خوشبو پر لگ جائے گا پہرا اک دن ہو جائیں گے ختم ...

    مزید پڑھیے

    تھا وہ جنگل کہ نگر یاد نہیں

    تھا وہ جنگل کہ نگر یاد نہیں کیا تھی وہ راہ گزر یاد نہیں یہ خیال آتا ہے میں خوش تھا بہت کس طرف تھا مرا گھر یاد نہیں کیا تھی وہ شکل پہ بھولی تھی بہت پیارا سا نام تھا پر یاد نہیں زخموں کے پھول ہیں دل میں اب بھی کس نے بخشے تھے مگر یاد نہیں اک گھنی چھاؤں میں دن بیتا ہے شب کہاں کی تھی ...

    مزید پڑھیے

    ابھی تمام آئنوں میں ذرہ ذرہ آب ہے

    ابھی تمام آئنوں میں ذرہ ذرہ آب ہے یہ کس نے تم سے کہہ دیا کہ زندگی خراب ہے نہ جانے آج ہم پہ پیاس کا یہ کیسا قہر ہے کہ جس طرف بھی دیکھیے سراب ہی سراب ہے ہر ایک راہ میں مٹے مۓ نقوش آرزو ہر اک طرف تھکی تھکی سی رہ گزار خواب ہے کبھی نہ دل کے ساگروں میں تم اتر سکے مگر مرے لیے مرا وجود اک ...

    مزید پڑھیے

تمام