Ejaaz Talib

اعجاز طالب

اعجاز طالب کی غزل

    مدتوں کے بعد جب پہنچا وہ اپنے گاؤں میں

    مدتوں کے بعد جب پہنچا وہ اپنے گاؤں میں جھریاں چہرے پہ تھیں اور آبلے تھے پاؤں میں اب تو شاید گر گیا ہوگا وہ پیپل کا درخت بچپنے میں ہم ملا کرتے تھے جس کی چھاؤں میں کون آئے گا مری دہلیز پہ برسوں کے بعد آج ہم پھر کھو گئے کوے کے کاؤں کاؤں میں تاکہ مجھ پہ شہر کی عریانیاں غالب نہ ...

    مزید پڑھیے

    خود کو جب لگ گئی نظر اپنی

    خود کو جب لگ گئی نظر اپنی زندگی بن گئی کھنڈر اپنی جب بھی سورج غروب ہوتا ہے یاد آتی ہے دوپہر اپنی اس کا قصہ بھی اب طویل نہیں ہے کہانی بھی مختصر اپنی ساتھ ہوتا ہے جب بھی غم اس کا مجھ کو ہوتی نہیں خبر اپنی کوئی مبہم سا نقش پا بھی نہیں سونی سونی ہے رہ گزر اپنی ہوں تو اپنوں کی بھیڑ ...

    مزید پڑھیے

    تنہائی کا روگ نہ پال

    تنہائی کا روگ نہ پال گھر سے باہر پاؤں نکال جن میں ہو زہریلا پن ایسی باتیں ہنس کر ٹال شہر میں وحشی آئے ہیں چل جنگل میں ڈیرا ڈال اندر سے ہیں بکھرے بکھرے اور باہر سے سب خوش حال آنکھیں سب کی فکر زدہ کیسے بیتے گا یہ سال طالبؔ پیاس بجھے کیسے ایک ندی اور سو گھڑیال

    مزید پڑھیے