مدتوں کے بعد جب پہنچا وہ اپنے گاؤں میں
مدتوں کے بعد جب پہنچا وہ اپنے گاؤں میں جھریاں چہرے پہ تھیں اور آبلے تھے پاؤں میں اب تو شاید گر گیا ہوگا وہ پیپل کا درخت بچپنے میں ہم ملا کرتے تھے جس کی چھاؤں میں کون آئے گا مری دہلیز پہ برسوں کے بعد آج ہم پھر کھو گئے کوے کے کاؤں کاؤں میں تاکہ مجھ پہ شہر کی عریانیاں غالب نہ ...