Ejaaz Ahamd Ejaaz

اعجاز احمد اعجاز

اعجاز احمد اعجاز کی نظم

    فاصلوں کی بات

    تم نے فاصلوں کی بات سمجھ لی تو تمہیں یاد آئے گا کہ فنا ہم سب کی تقدیر ہے تمہیں معلوم ہے؟ تمہارے گھر کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے میں نے ہزار بار چپ چاپ زینے کی سفید دیواروں پہ انگلیاں پھیری ہیں اس امید میں کہ شاید لمس کے ایسے ذائقے وہاں رہ جائیں جو تم ہمیشہ بدن کے گنجلک اور بے لفظ ذائقوں ...

    مزید پڑھیے

    میری موت کے مسیحا!

    میری موت کے مسیحا! تین بر اعظموں پہ تم نے میرا پیچھا کیا ہے موسم بدلتے رہے تقدیر کی طرح میں شہر شہر پھرا دھوپ کی طرح میں نے خاموشیاں لفظوں کے سپرد کیں زبان کے لفظ بدلے مگر تم اک تاریک سرنگ کی طرح سایہ سایہ میرے شعور میں اترتے چلے گئے ہو میرے ذہن میرے جسم میرے قلب کے معکوس ...

    مزید پڑھیے

    پہچان

    وہ لمحہ آئینوں کا دریا جس میں تم نے اپنا آپ پہچانا جس میں تم نے جانا کہ اپنے وجود میں قید تم محض سراب ہو کہ شعروں میں محفوظ ہو تو تم آواز نہیں بازگشت نہیں محفل آوازوں ارادوں کا خواب ہو اس دانش گاہ کے بادلوں میں کوندے بھرے ہیں میرے ہاتھوں میں ہاتھ دو میرے ہاتھوں میں ہاتھ دو سیاہ ...

    مزید پڑھیے

    آواگون

    واپسی واپسی شکستہ بوڑھے شہر تیری گلیاں نہ جانے کب سے اکھڑے ہوئے سانسوں کی طرح باہم الجھتی رہی ہیں مٹی اور فولاد اور لکڑی کے شہر میں مقدر کی مثال ایک بار پھر پلٹ آیا ہوں

    مزید پڑھیے

    چاند

    چاند قریب آؤ بیٹھو میرے پاس میرے چپ دوست مجھے دو چیتے کا نقرئی داغ دار بدن برفیلی رات میں دبا ہوا جو تمہاری گود میں ہے مجھے سکھاؤ دو لفظ ہسپانوی چینی پرتگالی اخلاص کے وہ سبز لفظ جو تم نے سنے ہیں اپنی چاندنی میں خوف پا گزرے ہوؤں کی امانت کی طرح جذب کر لیے ہیں مجھے دو عورتوں اور ...

    مزید پڑھیے

    مہاجر

    یہاں کبھی کبھی دھوپ بھی زینہ زینہ یوں اتری ہے جیسے اجنبی ہو اور مجھے وہ لوگ یاد آئے ہیں جو اپنے وطن سے بچھڑ گئے مہاجر جلا وطن جنہوں نے سمجھا تھا کہ اجنبی شہر میں موت کم لوگوں کو آتی ہے جو یہاں اس گمان میں آئے تھے کہ عافیت دائم رہے گی تم نے ڈھلتے سایوں کی سیاست سے گریز کیا ہے تم ...

    مزید پڑھیے

    نظموں کے لیے دعائے خیر

    میری تمام کائنات گھاس کے ورق کی طرح سوکھنے لگے تو تم اس تنہا رستے پہ آؤ گے؟ تخلیق کے چپ مالک! آقا! خدا! تم کہ کھوئے ہوؤں کے درد مدتوں سنبھالے رہے ہو اس رستے پہ کہ جہاں مجھے کبھی یقیں نہ ہو سکا کہ پانی مانگوں تو کیسے روٹی یا عافیت یا محض پہچان کی بھیک مانگوں تو کیسے تم آؤ گے؟ جلے ہوئے ...

    مزید پڑھیے