Ehsan Ali Khan

احسن علی خاں

احسن علی خاں کی غزل

    حفظ گل کے لئے رکھتے جو نگہباں کچھ اور

    حفظ گل کے لئے رکھتے جو نگہباں کچھ اور ہو گیا پھولوں سے محروم گلستاں کچھ اور لٹ کے سہمے ہوئے پودوں نے یہ سرگوشی کی اب نگہبانوں پہ رکھیں گے نگہباں کچھ اور شہر دل کچھ تو سجا لیں کہ بھرم رہ جائے حسن‌ فاتح کو ہیں تاراج کے ارماں کچھ اور وقت ہر سانس کے بدلے میں پسینہ مانگے دل یہ چاہے ...

    مزید پڑھیے

    ہماری سمت ہیں سارے ڈھلاؤ

    ہماری سمت ہیں سارے ڈھلاؤ پڑا ہر سیل کا ہم پر دباؤ ملے ہیں سادہ لوحی کی سزا میں لٹیرے ناخدا کاغذ کی ناؤ وہاں بھی وحشتیں تنہائیاں ہیں ذرا صحرا سے واپس گھر تو جاؤ نہ جانے کب یہ آگ آ جائے باہر کہ سینوں میں دہکتے ہیں الاؤ ہوا کا جس طرف رخ ہو گیا ہے اسی جانب ہے شاخوں کا جھکاؤ زمیں ...

    مزید پڑھیے

    اب تو بوسیدہ ہو چلے ہیں ہم

    اب تو بوسیدہ ہو چلے ہیں ہم ٹوٹنے پھوٹنے لگے ہیں ہم زخم دل کی کسک چھپانے کو جسم پر گھاؤ چاہتے ہیں ہم اب نہیں فکر سود رنج زیاں خوار ہونا تھا ہو چکے ہیں ہم اب سبھی کچھ ہمیں گوارا ہے ہائے کتنے بدل گئے ہیں ہم ہم سے دامن بچا کے چلتی ہے اے صبا تجھ کو جانتے ہیں ہم راہبر کے بغیر ہی ...

    مزید پڑھیے

    ہوئی دستک کوئی آیا نہیں کوئی نہیں ہے

    ہوئی دستک کوئی آیا نہیں کوئی نہیں ہے ہمیں اب پوچھنے والا کہیں کوئی نہیں ہے بہت آباد ہیں یہ بے در و دیوار سے گھر محل ایسے بھی ہیں جن میں کمیں کوئی نہیں ہے جھجکتے ہیں اشاروں سے بھی دل کی بات کرتے کہ شیشہ گھر میں رازوں کا امیں کوئی نہیں ہے اب اک اندھے کنوئیں میں گرتے جانا زندگی ...

    مزید پڑھیے

    پھر اندھیروں نے راستے روکے

    پھر اندھیروں نے راستے روکے پھر نئے خضر ہیں نئے دھوکے غم کے ماروں کی سادگی دیکھو مانگتے ہیں یہ ہر خوشی رو کے ہم کہ جویائے عالم نو تھے گھر کو لوٹے کہاں کہاں ہو کے ہم سے مت پوچھ صبح کب ہوگی ہم نے صدیاں گنوائی ہیں سو کے جز اجل کوئی تو صلہ ملتا زندگی تیرے بوجھ کو ڈھو کے زہر زنداں ...

    مزید پڑھیے