حفظ گل کے لئے رکھتے جو نگہباں کچھ اور
حفظ گل کے لئے رکھتے جو نگہباں کچھ اور ہو گیا پھولوں سے محروم گلستاں کچھ اور لٹ کے سہمے ہوئے پودوں نے یہ سرگوشی کی اب نگہبانوں پہ رکھیں گے نگہباں کچھ اور شہر دل کچھ تو سجا لیں کہ بھرم رہ جائے حسن فاتح کو ہیں تاراج کے ارماں کچھ اور وقت ہر سانس کے بدلے میں پسینہ مانگے دل یہ چاہے ...