Ehqar Jhanswi

احقر جھانسوی

احقر جھانسوی کی غزل

    اذاں سے نعرۂ ناقوس پیدا ہو نہیں سکتا

    اذاں سے نعرۂ ناقوس پیدا ہو نہیں سکتا ابھی کچھ روز تک کعبہ کلیسا ہو نہیں سکتا زباں سے جوش قومی دل میں پیدا ہو نہیں سکتا ابلنے سے کنواں وسعت میں دریا ہو نہیں سکتا بہت پنہاں رہی دل میں خلش خار تعصب کی مگر اب امتحاں کے وقت پردہ ہو نہیں سکتا گراں ہے جنس اور نیت خریداروں کی ابتر ...

    مزید پڑھیے

    آزادئ خیال کی وسعت کو دیکھیے (ردیف .. م)

    آزادئ خیال کی وسعت کو دیکھیے رہ کر زمیں پہ کرتے ہیں بات آسماں سے ہم جینے کی کچھ خوشی ہے نہ مرنے کا کوئی خوف آزاد اس طرح ہوئے ہر دو جہاں سے ہم غالب ہے دل پہ جوش و ذوق سخن مرے درجہ میں کم نہیں کسی آتش‌ زباں سے ہم ستر برس کی عمر جوانوں سے بڑھ کے جوش اس راز کو چھپائے ہیں اہل جہاں سے ...

    مزید پڑھیے