Ehqar Jhanswi

احقر جھانسوی

احقر جھانسوی کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    اذاں سے نعرۂ ناقوس پیدا ہو نہیں سکتا

    اذاں سے نعرۂ ناقوس پیدا ہو نہیں سکتا ابھی کچھ روز تک کعبہ کلیسا ہو نہیں سکتا زباں سے جوش قومی دل میں پیدا ہو نہیں سکتا ابلنے سے کنواں وسعت میں دریا ہو نہیں سکتا بہت پنہاں رہی دل میں خلش خار تعصب کی مگر اب امتحاں کے وقت پردہ ہو نہیں سکتا گراں ہے جنس اور نیت خریداروں کی ابتر ...

    مزید پڑھیے

    آزادئ خیال کی وسعت کو دیکھیے (ردیف .. م)

    آزادئ خیال کی وسعت کو دیکھیے رہ کر زمیں پہ کرتے ہیں بات آسماں سے ہم جینے کی کچھ خوشی ہے نہ مرنے کا کوئی خوف آزاد اس طرح ہوئے ہر دو جہاں سے ہم غالب ہے دل پہ جوش و ذوق سخن مرے درجہ میں کم نہیں کسی آتش‌ زباں سے ہم ستر برس کی عمر جوانوں سے بڑھ کے جوش اس راز کو چھپائے ہیں اہل جہاں سے ...

    مزید پڑھیے