نہ واپسی ہے جہاں سے وہاں ہیں سب کے سب
نہ واپسی ہے جہاں سے وہاں ہیں سب کے سب زمیں پہ رہ کے زمیں پر کہاں ہیں سب کے سب کوئی بھی اب تو کسی کے مخالفت میں نہیں اب ایک دوسرے کے راز داں ہیں سب کے سب قدم قدم پہ اندھیرے سوال کرتے ہیں یہ کیسے نور کا طرز بیاں ہیں سب کے سب وہ بولتے ہیں مگر بط رکھ نہیں پاتے زبان رکھتے ہے پر بے زباں ...