Dwijendra Dwij

دوجیندر دوج

دوجیندر دوج کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    نہ واپسی ہے جہاں سے وہاں ہیں سب کے سب

    نہ واپسی ہے جہاں سے وہاں ہیں سب کے سب زمیں پہ رہ کے زمیں پر کہاں ہیں سب کے سب کوئی بھی اب تو کسی کے مخالفت میں نہیں اب ایک دوسرے کے راز داں ہیں سب کے سب قدم قدم پہ اندھیرے سوال کرتے ہیں یہ کیسے نور کا طرز بیاں ہیں سب کے سب وہ بولتے ہیں مگر بط رکھ نہیں پاتے زبان رکھتے ہے پر بے زباں ...

    مزید پڑھیے

    ذہن میں اور کوئی ڈر نہیں رہنے دیتا

    ذہن میں اور کوئی ڈر نہیں رہنے دیتا شور اندر کا ہمیں گھر نہیں رہنے دیتا کوئی خوددار بچا لے تو بچا لے ورنہ پیٹ کاندھوں پہ کوئی سر نہیں رہنے دیتا آسماں بھی وہ دکھاتا ہے پرندوں کو نئے ہاں مگر ان پہ کوئی پر نہیں رہنے دیتا خشک آنکھوں میں اتر آتا ہے بادل بن کر درد احساس کو بنجر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    اشک بن کر جو چھلکتی رہی مٹی میری

    اشک بن کر جو چھلکتی رہی مٹی میری شعلے کچھ یوں بھی اگلتی رہی مٹی میری میرے ہونے کا سبب مجھ کو بتاتی لیکن میرے پیروں میں دھڑکتی رہی مٹی میری کچھ تو باقی تھا مری مٹی سے رشتہ میرا میری مٹی کو ترستی رہی مٹی میری دور پردیش کے تارے میں بھی شبنم کی طرح میری آنکھوں میں چمکتی رہی مٹی ...

    مزید پڑھیے

    اس کا ہے عزم سفر اور نکھرنے والا

    اس کا ہے عزم سفر اور نکھرنے والا سخت موسم سے مسافر نہیں ڈرنے والا چار گر تجھ سے نہیں کوئی توقع مجھ کو درد ہوتا ہے دوا حد سے گزرنے والا نا خدا تجھ کو مبارک ہو خدائی تیری ساتھ تیرے میں نہیں پار اترنے والا اس پہ احسان یہ کرنا نہ اٹھانا اس کو اپنے پیروں پہ کھڑا ہوگا وہ گرنے ...

    مزید پڑھیے

    میں اس درخت کا بس آخری ہی پتہ تھا

    میں اس درخت کا بس آخری ہی پتہ تھا جسے ہمیشہ ہوا کے خلاف لڑنا تھا میں زندگی میں کبھی اس قدر نہ بھٹکا تھا کہ جب ضمیر مجھے رستہ دکھاتا تھا مشین بن تو چکا ہوں مگر نہیں بھولا کہ میرے جسم میں دل بھی کبھی دھڑکتا تھا وہ بچہ کھو گیا دنیا کی بھیڑ میں کب کا حسین خوابوں کی جو تتلیاں پکڑتا ...

    مزید پڑھیے

تمام