Dushyant Kumar

دشینت کمار

بیسوی صدی کے نامور ہندی شاعراور فکشن نویس، اپنی مقبول عام نظموں کے ساتھ ہندی میں غزل گوئی کے لیے جانے جاتے ہیں

Prominent Hindi poet and fiction writer of the twentieth century; wrote many popular poems and earned a name for his Hindi ghazal

دشینت کمار کی غزل

    یہ جو شہتیر ہے پلکوں پہ اٹھا لو یارو

    یہ جو شہتیر ہے پلکوں پہ اٹھا لو یارو اب کوئی ایسا طریقہ بھی نکالو یارو درد دل وقت کو پیغام بھی پہنچائے گا اس کبوتر کو ذرا پیار سے پالو یارو لوگ ہاتھوں میں لیے بیٹھے ہیں اپنے پنجرے آج صیاد کو محفل میں بلا لو یارو آج سیون کو ادھیڑو تو ذرا دیکھیں گے آج صندوق سے وہ خط تو نکالو ...

    مزید پڑھیے

    پک گئی ہیں عادتیں باتوں سے سر ہوں گی نہیں

    پک گئی ہیں عادتیں باتوں سے سر ہوں گی نہیں کوئی ہنگامہ کرو ایسے گزر ہوگی نہیں ان ٹھٹھرتی انگلیوں کو اس لپٹ پر سینک لو دھوپ اب گھر کی کسی دیوار پر ہوگی نہیں بوند ٹپکی تھی مگر وہ بوندوں بارش اور ہے ایسی بارش کی کبھی ان کو خبر ہوگی نہیں آج میرا ساتھ دو ویسے مجھے معلوم ہے پتھروں میں ...

    مزید پڑھیے

    آج ویران اپنا گھر دیکھا

    آج ویران اپنا گھر دیکھا تو کئی بار جھانک کر دیکھا پاؤں ٹوٹے ہوئے نظر آئے ایک ٹھہرا ہوا کھنڈر دیکھا راستہ کاٹ کر گئی بلی پیار سے راستہ اگر دیکھا نالیوں میں حیات دیکھی ہے گالیوں میں بڑا اثر دیکھا اس پرندے کو چوٹ آئی تو آپ نے ایک ایک پر دیکھا ہم کھڑے تھے کہ یہ زمیں ہوگی چل پڑی ...

    مزید پڑھیے

    اگر خدا نہ کرے سچ یے خواب ہو جائے

    اگر خدا نہ کرے سچ یے خواب ہو جائے تری سحر ہو مرا آفتاب ہو جائے حضور عارض و رخسار کیا تمام بدن مری سنو تو مجسم گلاب ہو جائے اٹھا کے پھینک دو کھڑکی سے ساغر و مینا یے تشنگی جو تمہیں دستیاب ہو جائے وہ بات کتنی بھلی ہے جو آپ کرتے ہیں سنو تو سینے کی دھڑکن رباب ہو جائے بہت قریب نہ آؤ ...

    مزید پڑھیے

    جانے کس کس کا خیال آیا ہے

    جانے کس کس کا خیال آیا ہے اس سمندر میں ابال آیا ہے ایک بچہ تھا ہوا کا جھونکا صاف پانی کو کھنگال آیا ہے ایک ڈھیلا تو وہیں اٹکا تھا ایک تو اور اچھال آیا ہے کل تو نکلا تھا بہت سج دھج کے آج لوٹا تو نڈھال آیا ہے یہ نظر ہے کہ کوئی موسم ہے یہ صبا ہے کہ وبال آیا ہے ہم نے سوچا تھا جواب ...

    مزید پڑھیے

    روز جب رات کو بارہ کا گجر ہوتا ہے

    روز جب رات کو بارہ کا گجر ہوتا ہے یاتناؤں کے اندھیرے میں سفر ہوتا ہے کوئی رہنے کی جگہ ہے مرے سپنوں کے لئے وہ گھروندا ہی سہی مٹی کا بھی گھر ہوتا ہے سر سے سینے میں کبھی پیٹ سے پاؤں میں کبھی اک جگہ ہو تو کہیں درد ادھر ہوتا ہے ایسا لگتا ہے کہ اڑ کر بھی کہاں پہنچیں گے ہاتھ میں جب ...

    مزید پڑھیے

    وہ آدمی نہیں ہے مکمل بیان ہے

    وہ آدمی نہیں ہے مکمل بیان ہے ماتھے پہ اس کے چوٹ کا گہرا نشان ہے وہ کر رہے ہیں عشق پہ سنجیدہ گفتگو میں کیا بتاؤں میرا کہیں اور دھیان ہے سامان کچھ نہیں ہے پھٹے حال ہے مگر جھولے میں اس کے پاس کوئی سنویدھان ہے اس سر پھرے کو یوں نہیں بہلا سکیں گے آپ وہ آدمی نیا ہے مگر ساؤدھان ...

    مزید پڑھیے

    ایک گڑیا کی کئی کٹھ پتلیوں میں جان ہے

    ایک گڑیا کی کئی کٹھ پتلیوں میں جان ہے آج شاعر یہ تماشہ دیکھ کر حیران ہے خاص سڑکیں بند ہیں تب سے مرمت کے لئے یہ ہمارے وقت کی سب سے سہی پہچان ہے ایک بوڑھا آدمی ہے ملک میں یا یوں کہو اس اندھیری کوٹھری میں ایک روشن دان ہے مصلحت آمیز ہوتے ہیں سیاست کے قدم تو نہ سمجھے گا سیاست تو ...

    مزید پڑھیے

    ہونے لگی ہے جسم میں جنبش تو دیکھیے

    ہونے لگی ہے جسم میں جنبش تو دیکھیے اس پر کٹے پرندے کی کوشش تو دیکھیے گونگے نکل پڑے ہیں زباں کی تلاش میں سرکار کے خلاف یہ سازش تو دیکھیے برسات آ گئی تو درکنے لگی زمین سوکھا مچا رہی ہے یہ بارش تو دیکھیے ان کی اپیل ہے کہ انہیں ہم مدد کریں چاقو کی پسلیوں سے گزارش تو دیکھیے جس نے ...

    مزید پڑھیے

    یہ شفق شام ہو رہی ہے اب

    یہ شفق شام ہو رہی ہے اب اور ہر گام ہو رہی ہے اب جس تباہی سے لوگ بچتے تھے وہ سر عام ہو رہی ہے اب عظمت ملک اس سیاست کے ہاتھ نیلام ہو رہی ہے اب شب غنیمت تھی لوگ کہتے ہیں صبح بدنام ہو رہی ہے اب جو کرن تھی کسی دریچے کی مرکز بام ہو رہی ہے اب تشنہ لب تیری پھسپھساہٹ بھی ایک پیغام ہو رہی ...

    مزید پڑھیے