یہ جو شہتیر ہے پلکوں پہ اٹھا لو یارو
یہ جو شہتیر ہے پلکوں پہ اٹھا لو یارو اب کوئی ایسا طریقہ بھی نکالو یارو درد دل وقت کو پیغام بھی پہنچائے گا اس کبوتر کو ذرا پیار سے پالو یارو لوگ ہاتھوں میں لیے بیٹھے ہیں اپنے پنجرے آج صیاد کو محفل میں بلا لو یارو آج سیون کو ادھیڑو تو ذرا دیکھیں گے آج صندوق سے وہ خط تو نکالو ...