Dipak Prajapati Khaalis

دیپک پرجاپتی خالص

دیپک پرجاپتی خالص کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    یہ جو خوابوں کا چسکا لگ رہا ہے

    یہ جو خوابوں کا چسکا لگ رہا ہے فقط نیندوں کا دھوکا لگ رہا ہے دعا جینے کی سب دینے لگے ہیں مجھے مرنے کا خطرہ لگ رہا ہے تمہارا ہی کرم ہے مرے درد جو میرا شعر پختہ لگ رہا ہے مجھے جب سے لگا ہے نشۂ غم مجھے ہر نشہ ہلکا لگ رہا ہے مگر یہ میں نہیں ہوں آئنے میں یہ کوئی ہے جو مجھ سا لگ رہا ...

    مزید پڑھیے

    کسی کے منتظر رہنا نہ دروازہ کھلا رکھنا

    کسی کے منتظر رہنا نہ دروازہ کھلا رکھنا ہمیں آیا نہیں دل کو محبت میں لگا رکھنا یہ کرب و درد ہی دراصل ہے درکار جینے میں سو ان کو چاہیے دن رات پلکوں پہ سجا رکھنا خدا جانے فقیروں میں یہ فن کس طرح آتا ہے کوئی بھی سانحہ گزرے مگر چہرہ کھلا رکھنا امیر شہر کے لوگوں میں اک یہ بھی روایت ...

    مزید پڑھیے

    جب کبھی بھی اس جہاں سے رخصتی مجھ کو ملے

    جب کبھی بھی اس جہاں سے رخصتی مجھ کو ملے قبل اس سے اے خدا کچھ زندگی مجھ کو ملے میں تو زندہ ہوں اندھیروں پر سو مجھ کو ہے یہ ڈر مر نہ جاؤں میں اگر کچھ روشنی مجھ کو ملے عمر بھر میں اپنے آنسو آب صورت پی سکوں چاہتا ہوں اس طرح کی تشنگی مجھ کو ملے اک ذرا دیکھے سے میرے نفرتیں ہو جائیں ...

    مزید پڑھیے

    سب کچھ بس کہنے کو بھولا جاتا ہے

    سب کچھ بس کہنے کو بھولا جاتا ہے ورنہ ذہن سے کب وہ چہرہ جاتا ہے یاد برابر آتا رہتا ہے وہ شخص نشوں کا پیسہ بھی ضائع جاتا ہے کچھ یوں ٹوٹ کے گرتے ہیں آنکھوں سے خواب شیشہ بھی حیرانی میں آ جاتا ہے اس ہنستی تصویر کو آخر کیا معلوم اس کو دیکھ کے کتنا رویا جاتا ہے اس درجہ خاموش رہا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    نہ پوچھ دوست کی کتنا خراب ہوتا ہے

    نہ پوچھ دوست کی کتنا خراب ہوتا ہے بس اتنا جان زمانہ خراب ہوتا ہے یہ عشق ہے نہ جو یہ دل کی اک خرابی ہے خرابیوں کا نتیجہ خراب ہوتا ہے عجب مزاج کی دنیا ہے یہ کہ اس کے لیے خراب اچھا تو اچھا خراب ہوتا ہے حضور چھوڑیئے یہ امن و ومن کی باتیں سیاسی لوگوں کا دھندا خراب ہوتا ہے کوئی کسی ...

    مزید پڑھیے

تمام