Dildar Hashmi

دلدار ہاشمی

دلدار ہاشمی کی غزل

    میں نے جب سے چاہت کے جگنوؤں کو پالا ہے

    میں نے جب سے چاہت کے جگنوؤں کو پالا ہے زندگی کی وادی میں ہر طرف اجالا ہے ہر طرف ہیں خوشبوئیں ہر طرف اجالا ہے آج میرے آنگن میں کوئی آنے والا ہے سرپھری ہواؤں سے خوف کھا نہیں سکتے جن چراغ زادوں کو آندھیوں نے پالا ہے اونچے رتبے والوں کو دیکھیے تو پامالی مقبروں میں شاہوں کے مکڑیوں ...

    مزید پڑھیے

    روانی غم کی جس میں تھی وہ جوہر دے دیا میں نے

    روانی غم کی جس میں تھی وہ جوہر دے دیا میں نے غزل پیاسی تھی جذبوں کا سمندر دے دیا میں نے جس آبادی میں بے سورج اندھیرا ہی اندھیرا تھا اسے بھی چاندنی راتوں کا منظر دے دیا میں نے جو مدت سے گرے تھے بے پر و بالی کی کھائی میں اڑانوں کے لیے ان کو بھی شہ پر دے دیا میں نے جو پلکوں پر سجا کر ...

    مزید پڑھیے

    جب کوئی زخم ابھرتا ہے کناروں جیسا

    جب کوئی زخم ابھرتا ہے کناروں جیسا دل تڑپتا ہے مرا موج کے دھاروں جیسا جب کوئی عکس چمکتا ہے ستاروں جیسا میرا قد بھی نظر آتا ہے مناروں جیسا تیرے ہی در پہ مجھے آ کے سکوں ملتا ہے اک سہارا بھی نہیں تیرے سہاروں جیسا آج بھی سب کے دلوں پہ ہے حکومت جس کی وہ چٹائی پہ بھی لگتا ہے دلاروں ...

    مزید پڑھیے